You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا يَذْكُرُ النَّاقَةَ وَالَّذِي عَقَرَهَا فَقَالَ إِذْ انْبَعَثَ أَشْقَاهَا انْبَعَثَ لَهَا رَجُلٌ عَارِمٌ عَزِيزٌ مَنِيعٌ فِي رَهْطِهِ مِثْلُ أَبِي زَمْعَةَ ثُمَّ سَمِعْتُهُ يَذْكُرُ النِّسَاءَ فَقَالَ إِلَامَ يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ فَيَجْلِدُ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الْعَبْدِ وَلَعَلَّهُ أَنْ يُضَاجِعَهَا مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ قَالَ ثُمَّ وَعَظَهُمْ فِي ضَحِكِهِمْ مِنْ الضَّرْطَةِ فَقَالَ إِلَامَ يَضْحَكُ أَحَدُكُمْ مِمَّا يَفْعَلُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
Abdullah bin Zam’ah said: “One day, I heard the Prophet while he was mentioning the she-camel and the one who killed her. He said: ‘When their most wicked went forth.’ A strong and mighty man who was invincible among his tribe, like Zam’ah, went forth for her.’ Then I heard him mentioning the women, so he said: ‘One of you should not lash his wife as a slave is lashed, for perhaps he will lay with her at the end of the day.’” He said: “Then he advised against laughing when passing gas, he said: ‘One of you should not laugh at what he himself does.’”
عبداللہ بن زمعہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم ﷺ کو ایک دن اس اونٹنی کا (مراد صالح علیہ السلام کی اونٹنی) اور جس شخص نے اس اونٹنی کی کوچیں کاٹی تھیں کا ذکر کرتے ہوئے سنا ، آپ نے یہ آیت {إِذِ انْبَعَثَ أَشْقَاہَا انْبَعَثَ} تلاوت کی، اس کا م کے لیے ایک شرِّ سخت دل طاقتور ، قبیلے کا قوی ومضبوط شخص اٹھا، مضبوط وقوی ایسا جیسے زمعہ کے باپ ہیں، پھر میں نے آپ کو عورتوں کا ذکر کرتے ہوئے سنا، آپ نے فرمایا: آخر کیوں کوئی اپنی بیوی کو غلام کو کوڑے مارنے کی طرح کوڑے مارتا ہے اور جب کہ اسے توقع ہوتی ہے کہ وہ اس دن کے آخری حصہ میں (یعنی رات میں) اس کے پہلو میں سوئے بھی، انہوں نے کہا: پھر آپ نے کسی کے ہوا خارج ہوجانے پر ان کے ہنسنے پر انہیں نصیحت کی ، آپ نے فرمایا: آخرتم میں کاکوئی کیوں ہنستا (ومذاق اڑاتا) ہے جب کہ وہ خود بھی وہی کام کرتاہے ۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث میں صالح علیہ السلام کی اونٹنی کی کوچیں کاٹنے والے بدبخت کے ذکر کے ساتھ اسلام کی دو اہم ترین اخلاقی تعلیمات کا ذکر ہے، ۱- اپنی شریک زندگی کے ساتھ حسن سلوک کرنے اور ۲- مجلس میں کسی کی ریاح زور سے خارج ہو جانے پر نہ ہنسنے کا مشورہ، کس حکیمانہ پیرائے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں باتوں کی تلقین کی ہے ! قابل غور ہے، «فداہ أبی وأمی» ۔