You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ صَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى الصَّفَا فَنَادَى يَا صَبَاحَاهُ فَاجْتَمَعَتْ إِلَيْهِ قُرَيْشٌ فَقَالَ إِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنِّي أَخْبَرْتُكُمْ أَنَّ الْعَدُوَّ مُمَسِّيكُمْ أَوْ مُصَبِّحُكُمْ أَكُنْتُمْ تُصَدِّقُونِي فَقَالَ أَبُو لَهَبٍ أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا تَبًّا لَكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
Ibn Abbas narrated: “One day the Messenger of Allah ascended As-Safa and called out: ‘O people! Come at once!’ So the Quraish gathered before him. He said: ‘I am a warner for you before the coming of a severe punishment. Do you think that if I informed you that the enemy was preparing to attack you in the evening or in the morning, would you believe me?’ So Abu Lahab said: ‘Is it for this that you gathered us? May you perish?’ So Allah, Blessed is He and Most High, revealed: Perish the hands of Abu Lahad, perish he.”
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں : ایک دن رسول اللہ ﷺ صفا (پہاڑ) پر چڑھ گئے، وہاں سے یاصباحاہ ۱؎ آواز لگائی تو قریش آپ کے پاس اکٹھا ہوگئے۔ آپ نے فرمایا: میں تمہیں سخت عذاب سے ڈرانے والا (بنا کر بھیجا گیا) ہوں ، بھلا بتاؤ تو اگر میں تمہیں خبردوں کہ (پہاڑ کے پیچھے سے)دشمن شام یا صبح تک تم پر چڑھائی کرنے والا ہے تو کیا تم لوگ مجھے سچا جانو گے؟ ابولہب نے کہا کیا: تم نے ہمیں اسی لیے اکٹھا کیا تھا؟ تمہار ستیاناس ہو ۲؎ ، اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت {تَبَّتْ یَدَا أَبِی لَہَبٍ وَتَبَّ} ۳؎ نازل فرمائی ،امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : یہ آواز عرب اس وقت لگایا کرتے تھے جب قبیلہ حملہ والوں کو کسی خاص اور اہم معاملہ کے لیے جمع کرنا ہوتا تھا۔ ۲؎ : دیگر روایات میں آتا ہے کہ لوگوں کے جمع ہو جانے پر پہلے آپ نے ان سے تصدیق چاہی کہ اگر میں ایسا کہوں تو کیا تم میری بات کی تصدیق کرو گے، نہیں ؟ اس پر انہوں نے کہا، کیوں نہیں کریں گے، آپ ہمارے درمیان امین اور صادق مسلم ہیں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے توحید کی دعوت پیش کی اس دلیل سے کہ تب میری اس بات پر بھی تصدیق کرو اس پر ابولہب نے مذکورہ بات کہی۔