You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ شَهِدْتُ عَلِيًّا أُتِيَ بِدَابَّةٍ لِيَرْكَبَهَا فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الرِّكَابِ قَالَ بِسْمِ اللَّهِ ثَلَاثًا فَلَمَّا اسْتَوَى عَلَى ظَهْرِهَا قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ ثُمَّ قَالَ سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ ثُمَّ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ ثَلَاثًا وَاللَّهُ أَكْبَرُ ثَلَاثًا سُبْحَانَكَ إِنِّي قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ ثُمَّ ضَحِكَ قُلْتُ مِنْ أَيِّ شَيْءٍ ضَحِكْتَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ كَمَا صَنَعْتُ ثُمَّ ضَحِكَ فَقُلْتُ مِنْ أَيِّ شَيْءٍ ضَحِكْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ رَبَّكَ لَيَعْجَبُ مِنْ عَبْدِهِ إِذَا قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ غَيْرُكَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
Ali bin Rabi’ah said: “I witnessed Ali having an animal brought to him to ride. When he placed his foot in the stirrup he said: ‘In the Name of Allah,’ (Bismillāh) [three times]. So then, once he had ascended upon its back, he said: ‘All praise is due to Allah.’ (Al-ḥamdulillāh) then he said: Glory is to Him Who has subjected this to us, and we were not able to do it. And, surely, to our Lord are we returning (Subḥān alladhī sakh-khara lanā hādhā wa mā kunnā lahū muqrinīn. Wa innā ilā rabbinā lamunqalibūn). Then he said: ‘All praise is due to Allah (Al-ḥamdulillāh)’ – three times – and ‘Allah is the Greatest (Allāhu Akbar)’ – three times – ‘Glory is to You, indeed I have wronged myself, so forgive me, for indeed none forgives sins except You (Subḥānaka innī qad ẓalamtu nafsī faghfirlī fa-innahū lā yaghfirudh-dhunūba illā ant).’ Then he laughed. So I said: ‘O Commander of the Believer! What caused you to laugh?’ He said: ‘I saw the Messenger of Allah do as I did, then he (ﷺ) laughed, so I said, ‘What cause you to laugh?’ He said: ‘Indeed, your Lord is very pleased with His worshipper when he says: “O my Lord, forgive me my sins, indeed, no one other than You forgives sins.”
علی بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں علی رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا، انہیں سواری کے لیے ایک چوپایہ دیاگیا، جب انہوں نے اپنا پیر رکاب میں ڈالا تو کہا: بسم اللہ (میں اللہ کا نام لے کر سوار ہورہاہوں) اور پھر جب پیٹھ پر جم کر بیٹھ گئے تو کہا: الحمد للہ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، پھر آپ نے یہ آیت : { سُبْحَانَ الَّذِی سَخَّرَ لَنَا ہَذَا وَمَا کُنَّا لَہُ مُقْرِنِینَ وَإِنَّا إِلَی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ} ۲؎ پڑھی ، پھر تین بار الحمد للہ کہا، اورتین بار اللہ اکبر کہا، پھر یہ دعا پڑھی : سُبْحَانَکَ إِنِّی قَدْ ظَلَمْتُ نَفْسِی فَاغْفِرْ لِی فَإِنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ ۳؎ پھر علی رضی اللہ عنہ ہنسے، میں نے کہا: امیر المؤمنین کس بات پر آپ ہنسے؟ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا آپ نے ویسا ہی کیا جیسا میں نے کیا ہے، پھر آپ ہنسے، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول !آپ کس بات پر ہنسے ؟ آپ نے فرمایا: تمہارا رب اپنے بندے کی اس بات سے خوش ہوتاہے جب وہ کہتاہے کہ اے اللہ میرے گناہ بخش دے کیوں کہ تیرے سواکوئی اور ذات نہیں ہے جو گناہوں کو معاف کرسکے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے۔
وضاحت: ۱؎ : یہ صرف اونٹنی کے ساتھ خاص نہیں ہے، کسی بھی سواری پر سوار ہوتے وقت یہ دعا پڑھنی مسنون ہے، خود باب کی دونوں حدیثوں میں ”اونٹنی“ کا تذکرہ نہیں ہے، بلکہ دوسری حدیث میں تو ”سواری“ کا لفظ ہے، کسی بھی سواری پر صادق آتا ہے۔