You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ وَرْدَانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ قَالَ سَلْ رَبَّكَ الْعَافِيَةَ وَالْمُعَافَاةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّانِي فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ أَتَاهُ فِي الْيَوْمِ الثَّالِثِ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ قَالَ فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَأُعْطِيتَهَا فِي الْآخِرَةِ فَقَدْ أَفْلَحْتَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سَلَمَةَ بْنِ وَرْدَانَ
Anas bin Malik narrated that a man came to the Prophet (ﷺ) and said: “O Messenger of Allah, which supplication is the best?” He (ﷺ) said: “Ask Your Lord For Al-`Āfiyah and Al-Mu`āfāh in this world and in the Hereafter.” Then he came to him on the second day and said: “O Messenger of Allah, which supplication is the best?” So he (ﷺ) said to him similar to that. Then he came to him on the third day, so he (ﷺ) said to him similar to that. He (ﷺ) said: “So when you have been given Al-`Āfiyah in this world, and you have been given it in the Hereafter, then you have succeeded.”
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ کے پا س آکر عرض کیا : اللہ کے رسول ! کون سی دعا افضل (سب سے اچھی) ہے؟ آپ نے فرمایا: اپنے رب سے دنیا و آخرت میں بلاؤں ومصیبتوں سے بچادینے کی دعا کرو، پھر آپ کے پاس وہی شخص دوسرے دن بھی آیا ،اور آپ سے پھر پوچھا: کونسی دعا افضل ہے؟ آپ نے اسے ویسا ہی جواب دیا جیسا پہلے جواب دیا تھا، وہ شخص تیسرے دن بھی آپ کے پاس حاضر ہوا، اس دن بھی آپ نے اسے ویسا ہی جواب دیا، مزید فرمایا: جب تمہیں دنیا وآخرت میں عافیت مل جائے تو سمجھ لو کہ تم نے کامیابی حاصل کرلی ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ہم اسے صرف سلمہ بن وردان کی روایت سے جانتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الدعاء ۵ (۳۸۴۸) (تحفة الأشراف : ۸۶۹)