You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا حَضَرَ الْعَشَاءُ وَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ وَأُمِّ سَلَمَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَعَلَيْهِ الْعَمَلُ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَابْنُ عُمَرَ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ يَقُولَانِ يَبْدَأُ بِالْعَشَاءِ وَإِنْ فَاتَتْهُ الصَّلَاةُ فِي الْجَمَاعَةِ قَالَ أَبُو عِيسَى سَمِعْت الْجَارُودَ يَقُولُ سَمِعْتُ وَكِيعًا يَقُولُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ يَبْدَأُ بِالْعَشَاءِ إِذَا كَانَ طَعَامًا يَخَافُ فَسَادَهُ وَالَّذِي ذَهَبَ إِلَيْهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَشْبَهُ بِالِاتِّبَاعِ وَإِنَّمَا أَرَادُوا أَنْ لَا يَقُومَ الرَّجُلُ إِلَى الصَّلَاةِ وَقَلْبُهُ مَشْغُولٌ بِسَبَبِ شَيْءٍ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ لَا نَقُومُ إِلَى الصَّلَاةِ وَفِي أَنْفُسِنَا شَيْءٌ
Anas conveyed that : the Prophet said: When supper is present and the Iqamah for Salat has been called, then begin with supper.
انس رضی اللہ عنہ سے کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا: جب شام کاکھانا حاضر ہو ، اورصلاۃ کھڑی کردی جائے ۱؎ تو پہلے کھا لو۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- انس رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عائشہ، ابن عمر، سلمہ بن اکوع، اور ام سلمہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ کرام میں سے اہل علم کااسی پرعمل ہے۔ انہیں میں سے ابوبکر ، عمر اور ابن عمر رضی اللہ عنہم بھی ہیں، اوریہی احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں کہ پہلے کھاناکھائے اگرچہ جماعت چھوٹجائے۔ ۴- اس حدیث کے بارے میں کہتے ہیں کہ وہ پہلے کھانا کھائے گا جب اسے کھانا خراب ہونے کا اندیشہ ہو،لیکن جس کی طرف صحابہ کرام وغیرہ میں سے بعض اہل علم گئے ہیں، وہ اتباع کے زیادہ لائق ہے، ان لوگوں کا مقصود یہ ہے کہ آدمی ایسی حالت میں صلاۃ میں نہ کھڑا ہوکہ اس کادل کسی چیزکے سبب مشغول ہو،اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہم صلاۃ کے لیے کھڑے نہیں ہوتے جب تک ہمارا دل کسی اور چیز میں لگاہوتا ہے۔
وضاحت: ۱؎ : بعض لوگوں نے نماز سے مغرب کی نماز مراد لی ہے اور اس میں وارد حکم کو صائم کے لیے خاص مانا ہے، لیکن مناسب یہی ہے کہ اس حکم کی علّت کے پیش نظر اسے عموم پر محمول کیا جائے، خواہ دوپہر کا کھانا ہو یا شام کا۔