You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الْقُرَشِيِّ الْمُلَيْكِيِّ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ فُتِحَ لَهُ مِنْكُمْ بَابُ الدُّعَاءِ فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الرَّحْمَةِ وَمَا سُئِلَ اللَّهُ شَيْئًا يَعْنِي أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يُسْأَلَ الْعَافِيَةَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الدُّعَاءَ يَنْفَعُ مِمَّا نَزَلَ وَمِمَّا لَمْ يَنْزِلْ فَعَلَيْكُمْ عِبَادَ اللَّهِ بِالدُّعَاءِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الْقُرَشِيِّ وَهُوَ الْمَكِّيُّ الْمُلَيْكِيُّ وَهُوَ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ ضَعَّفَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ
Ibn `Umar narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Whomsoever of you the door of supplication is opened for, the doors of mercy have been opened for him. And Allah is not asked for anything - meaning - more beloved to Him, than being asked for Al-`Āfiyah.” And the Messenger of Allah (ﷺ) said: “The supplication benefits against that which strikes and that which does not strike, so hold fast, O worshippers of Allah, to supplication.”
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے جس کسی کے لیے دعا کا دروازہ کھولا گیا تو اس کے لیے(گویا) رحمت کے دروازے کھول دیئے گئے، اور اللہ سے مانگی جانے والی چیزوں میں سے جسے وہ دے اس سے زیادہ کوئی چیز پسندنہیں کہ اس سے عافیت مانگی جائے، اوررسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دعا نازل شدہ مصیبت ، اور جو ابھی نہیں نازل ہوئی ہے اس سے بچنے کا فائدہ دیتی ہے، تو اے اللہ کے بندو! تم اللہ سے برابر دعاکرتے رہو۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- ہم اسے صرف عبدالرحمن بن ابوبکر قرشی کی روایت سے جانتے ہیں، یہ ملیکی ہیں اور یہ حدیث میں ضعیف مانتے جاتے ہیں، انہیں بعض اہل علم نے حافظہ کے اعتبار سے ضعیف ٹھہرایا ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم ۳۵۱۵