You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِيُّ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ أَخْبَرَنَا كَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ جُبَيْرٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا سَمِعْتُمْ الْمُؤَذِّنَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ ثُمَّ صَلُّوا عَلَيَّ فَإِنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا ثُمَّ سَلُوا لِيَ الْوَسِيلَةَ فَإِنَّهَا مَنْزِلَةٌ فِي الْجَنَّةِ لَا تَنْبَغِي إِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ وَمَنْ سَأَلَ لِيَ الْوَسِيلَةَ حَلَّتْ عَلَيْهِ الشَّفَاعَةُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ مُحَمَّدٌ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرٍ هَذَا قُرَشِيٌّ مِصْرِيٌّ مَدَنِيٌّ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ شَامِيٌّ
Narrated 'Abdullah bin 'Amr: that the Messenger of Allah (ﷺ) said: If you hear the Muadh-dhin then say as he says. Then send Salat upon me, because whoever sends Salat upon me, Allah will send Salat upon him ten times due to it. Then ask Allah that He gives me Al-Wasilah, because it is a place in Paradise which is not for anyone except for a slave from the slaves of Allah, and I hope that I am him. And whoever asks that I have Al-Wasilah, then (my) intercession will be made lawful for him.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : جب تم موذن کی آواز سنو تو وہی کہو جو موذن کہتاہے ۱؎ پھر میرے اوپرصلاۃ( درود) بھیجوکیوں کہ جس نے میرے اوپر ایک بار درود بھیجا تو اللہ اس پر دس بار اپنی رحمتیں نازل فرمائے گا، پھر میرے لیے وسیلہ مانگو کیوں کہ وہ جنت میں ایک (ایسا بلند) درجہ ہے جس کے لائق اللہ کے بندوں میں سے صرف ایک بندہ ہے اور میں امید کرتاہوں کہ وہ بندہ میں ہی ہوں اور جس نے میرے لیے (اللہ سے) وسیلہ مانگا تو اس کے لیے میری شفاعت حلال ہوگئی۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- محمدبن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: اس سند میں مذکور عبدالرحمن بن جبیر قرشی ، مصری اور مدنی ہیں اور نفیر کے پوتے عبدالرحمن بن جبیر شامی ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : سوائے «حي على الصلاة، حي على الفلاح» کے اس جواب میں کہا جائے گا، «لا حول ولا قوة إلا بالله» مطلب یہ ہے کہ مؤذن جو صلاۃ و فلاح کے لیے پکار رہا ہے، تو اس پکار کا جواب ہم بندے بغیر اللہ کے عطا کردہ طاقت و توفیق کے نہیں دے سکتے، یعنی صلاۃ میں نہیں حاضر ہو سکتے جب تک کہ اللہ کی مدد اور توفیق نہ ہو۔