You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ حَدَّثَنَا خَارِجَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ جَعَلَ الْحَقَّ عَلَى لِسَانِ عُمَرَ وَقَلْبِهِ و قَالَ ابْنُ عُمَرَ مَا نَزَلَ بِالنَّاسِ أَمْرٌ قَطُّ فَقَالُوا فِيهِ وَقَالَ فِيهِ عُمَرُ أَوْ قَالَ ابْنُ الْخَطَّابِ فِيهِ شَكَّ خَارِجَةُ إِلَّا نَزَلَ فِيهِ الْقُرْآنُ عَلَى نَحْوِ مَا قَالَ عُمَرُ وَفِي الْبَاب عَنْ الْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ وَأَبِي ذَرٍّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَخَارِجَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ هُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَهُوَ ثِقَةٌ
Narrated Nafi': from Ibn 'Umar, that the Messenger of Allah (ﷺ) said: Indeed Allah has put the truth upon the tongue and in the heard of 'Umar. He said: And Ibn 'Umar said: 'No affair occurred among the people, except that they said something about it, and 'Umar said something about it' or he said - Ibn Al-Khattab - Kharijah (one of the narrators) had a doubt about it - except that the Qur'an was revealed in line with what 'Umar had said.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے عمر کی زبان و دل پر حق کو جاری فرمادیا ہے۔عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: کبھی کوئی ایسا واقعہ نہیں ہوا جس میں لوگوں نے اپنی رائیں پیش کیں ہوں اور عمر بن خطاب نے (راوی خارجہ کو شک ہوگیا ہے )بھی رائے دی ہو، مگر قرآن اس واقعہ سے متعلق عمر رضی اللہ عنہ کی اپنی رائے کے موافق نہ اترا ہو ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،۲- خارجہ بن عبد اللہ انصاری کا پورانام خارجہ بن عبداللہ بن سلیمان بن زید بن ثابت ہے اور یہ ثقہ ہیں، ۳- اس باب میں فضل بن عباس، ابوذر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : اسی لیے آپ کو «ملہم» یا «محدث» کہا جاتا ہے۔