You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ سِنَانِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ تَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا وَيَدَيْهِ ثَلَاثًا وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَقَالَ الْأُذُنَانِ مِنْ الرَّأْسِ قَالَ أَبُو عِيسَى قَالَ قُتَيْبَةُ قَالَ حَمَّادٌ لَا أَدْرِي هَذَا مِنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ مِنْ قَوْلِ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَاكَ الْقَائِمِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ أَنَّ الْأُذُنَيْنِ مِنْ الرَّأْسِ وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مَا أَقْبَلَ مِنْ الْأُذُنَيْنِ فَمِنْ الْوَجْهِ وَمَا أَدْبَرَ فَمِنْ الرَّأْسِ قَالَ إِسْحَقُ وَأَخْتَارُ أَنْ يَمْسَحَ مُقَدَّمَهُمَا مَعَ الْوَجْهِ وَمُؤَخَّرَهُمَا مَعَ رَأْسِهِ و قَالَ الشَّافِعِيُّ هُمَا سُنَّةٌ عَلَى حِيَالِهِمَا يَمْسَحُهُمَا بِمَاءٍ جَدِيدٍ
Abu Umamah narrated: The Prophet performed Wudu; so he washed his face three times, and his hands three times, and wiped his head, and he said: The ears are part of the head.
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے وضو کیا تو اپنا چہرہ تین بار دھویا اوراپنے دونوں ہاتھ تین بار دھوئے اور اپنے سرکا مسح کیا اور فرمایا: دونوں کان سرمیں داخل ہیں۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- قتیبہ کا کہنا ہے کہ حماد کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ یہ نبی اکرمﷺ کاقول ہے یاابوامامہ کا، ۲- اس باب میں انس رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے،۳- اس حدیث کی سند قوی نہیں ہے، ۴- صحابہ کرام اوران کے بعد کے لوگوں میں سے اکثراہل علم کا اسی پرعمل ہے اوراسی کے قائل سفیان ثوری ، ابن مبارک اور اسحاق بن راہویہ ہیں ۱؎ اور بعض اہل علم نے کہاہے کہ کان کے سامنے کا حصہ چہرہ میں سے ہے(اس لیے اسے دھویا جائے) اور پیچھے کا حصہ سر میں سے ہے ۲؎ ۔ (اس لیے مسح کیا جائے) اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ کان کے سامنے کے حصہ کا مسح چہرہ کے ساتھ کرے (یعنی چہرہ کے ساتھ دھوئے) اور پچھلے حصہ کا سر کے ساتھ ۳؎ ، شافعی کہتے ہیں کہ دونوں الگ الگ سنت ہیں(اس لیے) دونوں کا مسح نئے پانی سے کرے ۔
وضاحت: ۱؎ : یہی قول راجح ہے۔ ۲؎ : یہ شعبی اور حسن بن صالح اور ان کے اتباع کا مذہب ہے۔ ۳؎ : امام ترمذی نے یہاں صرف تین مذاہب کا ذکر کیا ہے، ان تینوں کے علاوہ اور بھی مذاہب ہیں، انہیں میں سے ایک مذہب یہ ہے کہ دونوں کان چہرے میں سے ہیں، لہٰذا یہ چہرے کے ساتھ دھوئے جائیں گے، اسی طرف امام زہری اور داود ظاہری گئے ہیں، اور ایک قول یہ ہے کہ انہیں چہرے کے ساتھ دھویا جائے اور سر کے ساتھ ان کا مسح کیا جائے۔