You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ الْبَغْدَادِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ زُفَرَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةِ رَجُلٍ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا رَأَيْنَاكَ تَرَكْتَ الصَّلَاةَ عَلَى أَحَدٍ قَبْلَ هَذَا قَالَ إِنَّهُ كَانَ يَبْغَضُ عُثْمَانَ فَأَبْغَضَهُ اللَّهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ صَاحِبُ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ جِدًّا وَمُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ صَاحِبُ أَبِي هُرَيْرَةَ هُوَ بَصْرِيٌّ ثِقَةٌ وَيُكْنَى أَبَا الْحَارِثِ وَمُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ الْأَلْهَانِيُّ صَاحِبُ أَبِي أُمَامَةَ ثِقَةٌ يُكْنَى أَبَا سُفْيَانَ شَامِيٌّ
Narrated Jabir: that the Prophet (ﷺ) was brought the body of a deceased man, to perform Salat for him, but he did not pray over him. It was said: O Messenger of Allah! We have not seen you avoiding prayer over anyone before this? He said: He used to hate 'Uthman, so Allah hates him.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک جنازہ لایا گیا تاکہ آپ اس پر صلاۃِجنازہ پڑھیں توآپ نے اس پرصلاۃ نہیں پڑھی، آپ سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول ! اس سے پہلے ہم نے آپ کو نہیں دیکھا کہ آپ نے کسی پر جنازہ کی صلاۃ نہ پڑھی ہو؟ آپ نے فرمایا: یہ عثمان سے بغض رکھتاتھا، تو اللہ نے اسے مبغوض کردیا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،۲- میمون بن مہران کے شاگرد محمد بن زیادہ حدیث میں بہت ضعیف گردانے جاتے ہیں ۱؎ ، اور محمد بن زیاد جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگرد ہیں یہ بصری ہیں اورثقہ ہیں، ان کی کنیت ابوحارث ہے اورمحمد بن زیاد الہانی جو ابوامامہ کے شاگرد ہیں، ثقہ ہیں، ان کی کنیت ابوسفیان ہے، یہ شامی ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : اور اس سند میں یہی محمد بن زیاد ہیں، ان کی نسبت ہی میمونی ہے۔