You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَبُو يَحْيَى التَّيْمِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْحَقَ الْمَخْزُومِيُّ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ إِنْ كُنْتُ لَأَسْأَلُ الرَّجُلَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْآيَاتِ مِنْ الْقُرْآنِ أَنَا أَعْلَمُ بِهَا مِنْهُ مَا أَسْأَلُهُ إِلَّا لِيُطْعِمَنِي شَيْئًا فَكُنْتُ إِذَا سَأَلْتُ جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ لَمْ يُجِبْنِي حَتَّى يَذْهَبَ بِي إِلَى مَنْزِلِهِ فَيَقُولُ لِامْرَأَتِهِ يَا أَسْمَاءُ أَطْعِمِينَا شَيْئًا فَإِذَا أَطْعَمَتْنَا أَجَابَنِي وَكَانَ جَعْفَرٌ يُحِبُّ الْمَسَاكِينَ وَيَجْلِسُ إِلَيْهِمْ وَيُحَدِّثُهُمْ وَيُحَدِّثُونَهُ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْنِيهِ بِأَبِي الْمَسَاكِينِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَأَبُو إِسْحَقَ الْمَخْزُومِيُّ هُوَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْفَضْلِ الْمَدَنِيُّ وَقَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَلَهُ غَرَائِبُ
Narrated Abu Hurairah: I used to ask a man from among the Companions of the Prophet (ﷺ) concerning Ayat of the Qur'an which I would be more knowledgeable about than him, so that he might inform me something (more about them). So when I would ask Ja'far bin Abi Talib, he would not answer me until he would go with me to his place and say to his wife: 'O Asma, give us some food.' Once she had given us some food, he would answer me. And Ja'far used to love the poor and sit with them, and speak with them, and they would speak with him, so the Messenger of Allah (ﷺ) used to call him Abu Al-Masakin (the Father of the Poor).
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں قرآن کی آیتوں کے سلسلہ میں صحابہ سے پوچھا کرتاتھا ،چاہے میں اس کے بارے ان سے زیادہ واقف ہوتا ایسا اس لیے کرتا تاکہ وہ مجھے کچھ کھلائیں، چنانچہ جب میں جعفر بن ابی طالب سے پوچھتا تووہ مجھے جواب اس وقت تک نہیں دیتے جب تک مجھے اپنے گھر نہ لے جاتے اور اپنی بیوی سے یہ نہ کہتے کہ اسماء ہمیں کچھ کھلاؤ، پھر جب وہ ہمیں کھلادیتیں تب وہ مجھے جواب دیتے، جعفر رضی اللہ عنہ مسکینوں سے بہت محبت کرتے تھے، ان میں جاکر بیٹھتے تھے ان سے باتیں کرتے تھے، اور ان کی باتیں سنتے تھے، اسی لیے رسول اللہ ﷺ انہیں ابوالمساکین کہاکرتے تھے ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- ابواسحاق مخزومی کانام ابراہیم بن فضل مدنی ہے اور بعض محدثین نے ان کے سلسلہ میں ان کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا ہے اور ان سے غرائب حدیثیں مروی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الزہد ۷ (۴۱۲۵) (تحفة الأشراف : ۱۲۹۴۲)