You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ عِسْلِ بْنِ سُفْيَانَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ السَّدْلِ فِي الصَّلَاةِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَطَاءٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عِسْلِ بْنِ سُفْيَانَ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي السَّدْلِ فِي الصَّلَاةِ فَكَرِهَ بَعْضُهُمْ السَّدْلَ فِي الصَّلَاةِ وَقَالُوا هَكَذَا تَصْنَعُ الْيَهُودُ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّمَا كُرِهَ السَّدْلُ فِي الصَّلَاةِ إِذَا لَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ إِلَّا ثَوْبٌ وَاحِدٌ فَأَمَّا إِذَا سَدَلَ عَلَى الْقَمِيصِ فَلَا بَأْسَ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَكَرِهَ ابْنُ الْمُبَارَكِ السَّدْلَ فِي الصَّلَاةِ
Abu Hurairah narrated: Allah's Messenger (S) prohibited As-Sadl in the Salat.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے صلاۃ میں سدل کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱ - ہم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کوعطاکی روایت سے جسے انہوں نے ابوہریرہ سے مرفوعاً روایت کی ہے عسل بن سفیان ہی کے طریق سے جانتے ہیں، ۲- اس باب میں ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔ ۳-سدل کے سلسلے میں اہل علم کے درمیان اختلاف ہے: بعض لوگ کہتے ہیں کہ صلاۃ میں سدل کرنا مکروہ ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس طرح یہود کرتے ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ صلاۃ میں سدل اس وقت مکروہ ہوگا جب جسم پر ایک ہی کپڑا ہو، رہی یہ بات کہ جب کوئی کُرتے کے اوپرسدل کرے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ۲؎ یہی احمد کا قول ہے لیکن ابن المبارک نے صلاۃ میں سدل کو (مطلقاً) مکروہ قرار دیاہے۔
وضاحت: ۱؎ : سدل کی صورت یہ ہے کہ چادر یا رومال وغیرہ کو اپنے سر یا دونوں کندھوں پر ڈال کر اس کے دونوں کناروں کو لٹکتا چھوڑ دیا جائے اور سدل کی ایک تفسیر یہ بھی کی جاتی ہے کہ کُرتا یا جبہ اس طرح پہنا جائے کہ دونوں ہاتھ آستین میں ڈالنے کے بجائے اندر ہی رکھے جائیں اور اسی حالت میں رکوع اور سجدہ کیا جائے۔ ۲؎ : اس تقیید پر کوئی دلیل نہیں ہے، حدیث مطلق ہے اس لیے کہ سدل مطلقاً جائز نہیں، کرتے کے اوپر سے سدل میں اگرچہ ستر کھلنے کا خطرہ نہیں ہے لیکن اس سے نماز میں خلل تو پڑتا ہی ہے، چاہے سدل کی جو بھی تفسیر کی جائے۔