You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَإِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ سَأَلَتْنِي أُمِّي مَتَى عَهْدُكَ تَعْنِي بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ مَا لِي بِهِ عَهْدٌ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا فَنَالَتْ مِنِّي فَقُلْتُ لَهَا دَعِينِي آتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُصَلِّيَ مَعَهُ الْمَغْرِبَ وَأَسْأَلُهُ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لِي وَلَكِ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ الْمَغْرِبَ فَصَلَّى حَتَّى صَلَّى الْعِشَاءَ ثُمَّ انْفَتَلَ فَتَبِعْتُهُ فَسَمِعَ صَوْتِي فَقَالَ مَنْ هَذَا حُذَيْفَةُ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ مَا حَاجَتُكَ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ وَلِأُمِّكَ قَالَ إِنَّ هَذَا مَلَكٌ لَمْ يَنْزِلْ الْأَرْضَ قَطُّ قَبْلَ هَذِهِ اللَّيْلَةِ اسْتَأْذَنَ رَبَّهُ أَنْ يُسَلِّمَ عَلَيَّ وَيُبَشِّرَنِي بِأَنَّ فَاطِمَةَ سَيِّدَةُ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ
Narrated Hudhaifah : My mother asked me: 'When is your planned time - meaning with the Prophet (ﷺ)?' So I said: 'I have not had a planned time to see him since such and such time.' She rebuked me, so I said to her: 'Let me go to the Prophet (ﷺ) so that I may perform Maghrib (prayer) with him, and ask him to seek forgiveness for you and I.' So I came to the Prophet (ﷺ), and I prayed Maghrib with him, then he prayed until he prayed Al-'Isha. Then he turned, and I followed him, and he heard my voice, and said: 'Who is this? Hudhaifah?' I said: 'Yes.' He said: What is your need, may Allah forgive you and your mother?' He said: 'Indeed, this is an angel that never descended to the earth ever before tonight. He sought permission from his Lord to greet me with peace and to give me the glad tidings that Fatimah is the chief of the women of Paradise, and that Al-Hasan and Al-Husain are the chiefs of the youths of the people of Paradise.'
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے میری والدہ نے پوچھا: تو نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حال ہی میں کب گئے تھے؟ میں نے کہا: اتنے اتنے دنوں سے میں ان کے پاس نہیں جاسکاہوں، تو وہ مجھ پر خفاہوئیں، میں نے ان سے کہا: اب مجھے نبی اکرم ﷺ کے پاس جانے دیجئے میں آپ کے ساتھ صلاۃِ مغرب پڑھوں گا اور آپ سے میں اپنے اور آپ کے لیے دعا مغفرت کی درخواست کروں گا، چنانچہ میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور آپ کے ساتھ مغرب پڑھی پھر آپ (نوافل) پڑھتے رہے یہاں تک کہ آپ نے عشاء پڑھی، پھر آپ لوٹے تو میں بھی آپ کے ساتھ پیچھے پیچھے چلا، آپ نے میری آواز سنی تو فرمایا: کون ہو؟ حذیفہ؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، حذیفہ ہوں، آپ نے کہا: کیا بات ہے؟ بخشے اللہ تمہیں اور تمہاری ماں کو(پھر)آپ نے فرمایا: یہ ایک فرشتہ تھا جو اس رات سے پہلے زمین پر کبھی نہیں اترا تھا، اس نے انپے رب سے مجھے سلام کرنے اور یہ بشارت دینے کی اجازت مانگی کہ فاطمہ جنتی عورتوں کی سردار ہیں اور حسن و حسین رضی اللہ عنہما اہل جنت کے جوانوں (یعنی جو دنیا میں جوان تھے ان )کے سردار ہیں ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسرائیل کی روایت سے جانتے ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : خصوصی فرشتہ کے ذریعہ مذکورہ خوشخبری ان تینوں ماں بیٹوں کی خصوصی فضیلت پر دلالت کرتی ہے۔