You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَصْبَهَانِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ رَبِيبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمْ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ وَحَسَنًا وَحُسَيْنًا فَجَلَّلَهُمْ بِكِسَاءٍ وَعَلِيٌّ خَلْفَ ظَهْرِهِ فَجَلَّلَهُ بِكِسَاءٍ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي فَأَذْهِبْ عَنْهُمْ الرِّجْسَ وَطَهِّرْهُمْ تَطْهِيرًا قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ وَأَنَا مَعَهُمْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ أَنْتِ عَلَى مَكَانِكِ وَأَنْتِ إِلَى خَيْرٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَمَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ وَأَبِي الْحَمْرَاءِ وَأَنَسٍ قَالَ وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ
Narrated 'Umar bin Abi Salamah - the step-son of the Prophet (ﷺ): When these Ayat were revealed to the Prophet (ﷺ): 'Allah only wishes to remove the Rijs from you, O members of the family, and to purify you with a thorough purification...' (33:33) in the home of Umm Salamah, he called for Fatimah, Hasan, Husain, and wrapped him in the cloak, then he said: 'O Allah! These are the people of my house, so remove the Rijs from them, and purify them with a thorough purification.' So Umm Salamah said: 'And am I with them O Messenger of Allah?' He said: 'You are in your place, and you are more virtuous to me.'
نبی اکرم ﷺ کے ربیب (پروردہ)عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب آیت کریمہ { إِنَّمَا یُرِیدُ اللَّہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمْ الرِّجْسَ أَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیرًا} ۱؎ نبی اکرم ﷺپر ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں اتریں تو آپ نے فاطمہ اور حسن و حسین رضی اللہ عنہم کو بلایا اور آپ نے انہیں ایک چادر میں ڈھانپ لیا اور علی آپ کی پشت مبارک کے پیچھے تھے تو آپ نے انہیں بھی چادر میں چھپالیا، پھر فرمایا: اے اللہ ! یہ میرے اہل بیت ہیں تو ان کی ناپاکی کو دور فرمادے اور انہیں اچھی طرح پاک کردے، ام سلمہ نے عرض کیا : اللہ کے نبی! میں بھی انہیں کے ساتھ ہوں، آپ نے فرمایا: تو اپنی جگہ پر رہ اور توبھی نیکی پر ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،۲- اس باب میں ام سلمہ ، معقل بن یسار، ابوحمراء اور انس رضی اللہ عنہم سے احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۲؎ : اس آیت کے سیاق و سباق اور سبب نزول سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ ” اہل البیت “ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات مراد ہیں یا اس حدیث سے ازواج مطہرات کے علاوہ علی، فاطمہ، حسن اور حسین رضی الله عنہم کے بھی ” اہل بیت “ میں ہونے کی بات ثابت ہوتی ہے، اور دونوں میں کوئی تعارض نہیں۔