You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَشْبَهَ سَمْتًا وَدَلًّا وَهَدْيًا بِرَسُولِ اللَّهِ فِي قِيَامِهَا وَقُعُودِهَا مِنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ وَكَانَتْ إِذَا دَخَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ إِلَيْهَا فَقَبَّلَهَا وَأَجْلَسَهَا فِي مَجْلِسِهِ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ عَلَيْهَا قَامَتْ مِنْ مَجْلِسِهَا فَقَبَّلَتْهُ وَأَجْلَسَتْهُ فِي مَجْلِسِهَا فَلَمَّا مَرِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَتْ فَاطِمَةُ فَأَكَبَّتْ عَلَيْهِ فَقَبَّلَتْهُ ثُمَّ رَفَعَتْ رَأْسَهَا فَبَكَتْ ثُمَّ أَكَبَّتْ عَلَيْهِ ثُمَّ رَفَعَتْ رَأْسَهَا فَضَحِكَتْ فَقُلْتُ إِنْ كُنْتُ لَأَظُنُّ أَنَّ هَذِهِ مِنْ أَعْقَلِ نِسَائِنَا فَإِذَا هِيَ مِنْ النِّسَاءِ فَلَمَّا تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ لَهَا أَرَأَيْتِ حِينَ أَكْبَبْتِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَفَعْتِ رَأْسَكِ فَبَكَيْتِ ثُمَّ أَكْبَبْتِ عَلَيْهِ فَرَفَعْتِ رَأْسَكِ فَضَحِكْتِ مَا حَمَلَكِ عَلَى ذَلِكَ قَالَتْ إِنِّي إِذًا لَبَذِرَةٌ أَخْبَرَنِي أَنَّهُ مَيِّتٌ مِنْ وَجَعِهِ هَذَا فَبَكَيْتُ ثُمَّ أَخْبَرَنِي أَنِّي أَسْرَعُ أَهْلِهِ لُحُوقًا بِهِ فَذَاكَ حِينَ ضَحِكْتُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَائِشَةَ
Narrated 'Aishah: I have not seen anyone closer in conduct, way, and manners to that of the Messenger of Allah in regards to standing and sitting, than Fatimah the daughter of the Messenger of Allah (ﷺ). She said Whenever she would enter upon the Prophet (ﷺ) he would stand to her and kiss her, and he would sit her in his sitting place. Whenever the Prophet (ﷺ) entered upon her she would stand from her seat, and kiss him and sit him in her sitting place. So when the Prophet (ﷺ) fell sick and Fatimah entered, she bent over and kissed him. Then she lifted her head and cried, then she bent over him and she lifted her head and laughed. So I said: 'I used to think that this one was from the most intelligent of our women, but she is really just one of the women.' So when the Prophet (ﷺ) died, I said to her: 'Do you remember when you bent over the Prophet (ﷺ) and you lifted your head and cried, then you bent over him, then you lifted your head and laughed. What caused you to do that?' She said: 'Then, I would be the one who spreads the secrets. He (ﷺ) told me that he was to die from his illness, so I cried. Then he told me that I would be the quickest of his family to meet up with him. So that is when I laughed.'
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : میں نے اٹھنے بیٹھنے کے طوروطریق اور عادت و خصلت میں فاطمہ ۱؎ رضی اللہ عنہ سے زیادہ رسول اللہ ﷺ کے مشابہ کسی کو نہیں دیکھا ، وہ کہتی ہیں : جب وہ نبی اکرم ﷺکے پاس آتیں تو آپ اٹھ کر انہیں بوسہ لیتے اور انہیں اپنی جگہ پر بٹھاتے ،اورجب نبی اکرم ﷺ ان کے پاس آتے تو وہ اٹھ کر آپ کو بوسہ لیتیں اور آپ کو اپنی جگہ پر بٹھاتیں چنانچہ جب نبی اکرم ﷺ بیمارہوئے توفاطمہ آئیں اور آپ پر جھکیں اور آپ کو بوسہ لیا، پھر اپنا سر اٹھایا اور رونے لگیں پھر آپ پر جھکیں اور اپنا سر اٹھایا تو ہنسنے لگیں، پہلے تو میں یہ خیال کرتی تھی کہ یہ ہم عورتوں میں سب سے زیادہ عقل والی ہیں مگر ان کے ہنسنے پر یہ سمجھی کہ یہ بھی آخر(عام) عورت ہی ہیں، یعنی یہ کون سا موقع ہنسنے کا ہے، پھر جب نبی اکرم ﷺ کی وفات ہوگئی تو میں نے ان سے پوچھا کہ یہ کیابات تھی کہ میں نے تمہیں دیکھا کہ تم نبی اکرم ﷺ پر جھکیں پھر سراٹھایا تو رونے لگیں، پھر جھکیں اور سر اٹھایا تو ہنسنے لگیں، تو انہوں نے کہا: اگر آپ کی زندگی میں یہ بات بتادیتی تو میں ایک ایسی عورت ہوتی جو آپ کے راز کو افشاء کرنے والی ہوتی، بات یہ تھی کہ پہلے آپ نے مجھے اس بات کی خبردی کہ اس بیماری میں میں انتقال کرجانے والاہوں ، یہ سن کر میں روپڑی، پھر آپ نے مجھے بتایا کہ ان کے گھروالوں میں سب سے پہلے میں ان سے ملوں گی، تو یہ سن کر میں ہنسنے لگی ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، اور یہ عائشہ سے متعدد سندوں سے آئی ہے۔
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے فاطمہ رضی الله عنہا کی منقبت کئی طرح سے ثابت ہوتی ہے، ۱- فاطمہ رضی الله عنہا آپ سے اخلاق و عادات میں بہت زیادہ مشابہت رکھتی تھیں، ۲- فاطمہ رضی الله عنہا آپ کو اپنے گھر والوں میں سب سے زیادہ پیاری تھیں، ۳- آخرت میں آپ سے شرف رفاقت سب سے پہلے فاطمہ رضی الله عنہا کو حاصل ہوئی۔