You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَال سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ مَوْلَاةً لَهُ أَتَتْهُ فَقَالَتْ اشْتَدَّ عَلَيَّ الزَّمَانُ وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَخْرُجَ إِلَى الْعِرَاقِ قَالَ فَهَلَّا إِلَى الشَّامِ أَرْضِ الْمَنْشَرِ اصْبِرِي لَكَاعِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ صَبَرَ عَلَى شِدَّتِهَا وَلَأْوَائِهَا كُنْتُ لَهُ شَهِيدًا أَوْ شَفِيعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَسُفْيَانَ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ وَسُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ
Narrated Ibn 'Umar: said that a freed a slave girl of his came to him, and said: Times have become hard on me and I want to go to Al-'Iraq. He said: Why not to Ash-Sham the land of the resurrection? Have patience you foolish lady; I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: 'Whoever endures its hardships and difficulties (Al-Madinah) then I will be a witness, or an intercessor for him on the Day of Judgement. [He said:] There are narrations on this topic from Abu Sa'eed, Sufyan bin Abi Zuhair, and Subai'ah Al-Aslamiyyah.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کی ایک آزاد کردہ لونڈی ان کے پاس آئی اور ان سے کہنے لگی میں گردش زمانہ کی شکارہوں اورعراق جانا چاہتی ہوں، تو انہوں نے کہا: تو شام کیوں نہیں چلی جاتی جو حشر ونشر کی سرزمین ہے، اور صبر کر اے کمینی ! کیوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جس نے اس کی(مدینہ کی) سختی اور تنگی ٔ معیشت پر صبر کیا تومیں قیامت کے دن اس کے لیے گواہ یا سفارشی ہوں گا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث عبیداللہ کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے،۲- اس باب میں ابوسعیدخدری ، سفیان بن ابی زہیر اور سبیعہ اسلمیہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : یہ بھی مدینہ کی ایک فضیلت ہے۔