You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ زَنْجُوَيْهِ بَغْدَادِيٌّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ مِينَاءَ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَال سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ رَجُلٌ أَحْسِبُهُ مِنْ قَيْسٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ الْعَنْ حِمْيَرًا فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ جَاءَهُ مِنْ الشِّقِّ الْآخَرِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ جَاءَهُ مِنْ الشِّقِّ الْآخَرِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ جَاءَهُ مِنْ الشِّقِّ الْآخَرِ فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِمَ اللَّهُ حِمْيَرًا أَفْوَاهُهُمْ سَلَامٌ وَأَيْدِيهِمْ طَعَامٌ وَهُمْ أَهْلُ أَمْنٍ وَإِيمَانٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ وَيُرْوَى عَنْ مِينَاءَ هَذَا أَحَادِيثُ مَنَاكِيرُ
Narrated Mina, the freed slave of 'Abdur-Rahman bin 'Awf: that Abu Hurairah said: We were with the Prophet (ﷺ) and a man came to him who I think was from Qais. So he said: 'O Messenger of Allah! Curse Himyar.' So he turned away from him, then he went to his other side, and he turned away from him. Then he went to his other side, and he turned away from him. Then he went to his other side, and he turned away from him. So the Prophet (ﷺ) said: 'May Allah have mercy upon Himyar! Their mouths are (full of) peace, their hands are (generous with) food, and they are the people of trust and faith.'
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم ﷺ کے پاس تھے کہ اتنے میں ایک شخص آیا (میرا خیال ہے کہ وہ قبیلہ قیس کاتھا) اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! قبیلہ حمیر پر لعنت فرمائیے ، تو آپ نے اس سے چہرہ پھیر لیا، پھر وہ دوسری طرف سے آپ کے پاس آیا ، آپ نے پھر اس سے اپنا چہرہ پھیر لیا،پھر وہ دوسری طرف سے آیا تو آپ نے پھر اپنا چہرہ پھیر لیا، پھر وہ دوسری طرف سے آیا تو آپ نے اپنا چہرہ پھیر لیا اور فرمایا: اللہ حمیر پر رحم کرے، ان کے منہ میں سلام ہے، ان کے ہاتھ میں کھانا ہے، اور وہ امن وایمان والے لوگ ہیں۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے عبدالرزاق کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲-اور میناء سے بہت سی منکر حدیثیں روایت کی جاتی ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۱۴۶۳۳)، و مسند احمد (۲/۲۷۸)