You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنِي أَيُّوبُ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَهْدَى لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكْرَةً فَعَوَّضَهُ مِنْهَا سِتَّ بَكَرَاتٍ فَتَسَخَّطَهُ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ فُلَانًا أَهْدَى إِلَيَّ نَاقَةً فَعَوَّضْتُهُ مِنْهَا سِتَّ بَكَرَاتٍ فَظَلَّ سَاخِطًا وَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أَقْبَلَ هَدِيَّةً إِلَّا مِنْ قُرَشِيٍّ أَوْ أَنْصَارِيٍّ أَوْ ثَقَفِيٍّ أَوْ دَوْسِيٍّ وَفِي الْحَدِيثِ كَلَامٌ أَكْثَرُ مِنْ هَذَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ يَرْوِي عَنْ أَيُّوبَ أَبِي الْعَلَاءِ وَهُوَ أَيُّوبُ بْنُ مِسْكِينٍ وَيُقَالُ ابْنُ أَبِي مِسْكِينٍ وَلَعَلَّ هَذَا الْحَدِيثَ الَّذِي رَوَاهُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ هُوَ أَيُّوبُ أَبُو الْعَلَاءِ
Narrated Abu Hurairah: that a Bedouin gave a young female camel as a gift to the Messenger of Allah (ﷺ), so he in turn for that, gave him six young female camels. But he was not satisfied with that, so when that news reached the Prophet (ﷺ), he praised Allah, and expressed gratitude to Him, then said: 'Indeed so-and-so gave a camel to me as a gift, so I reciprocated for that with six young she-camels, yet he became upset. So I decided that I would not accept a gift except from a Quraishi, or Ansari, or Dawsi.'
- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ ﷺ کو ایک جوان اونٹنی ہدیہ میں دی، اور آپ نے اس کے عوض میں اسے چھ اونٹنیاں عنایت فرمائیں، پھر بھی وہ آپ سے خفا یہ خبر نبی اکرم ﷺ کو پہنچی تو آپ نے اللہ کی حمد وثنا کی پھر فرمایا: فلاں نے مجھے ایک اونٹنی ہدیہ میں دی تھی، میں نے اس کے عوض میں اسے چھ جوان اونٹنیاں دیں، پھر بھی وہ ناراض رہا، میں نے ارادہ کرلیاہے کہ اب سوائے قریشی، یا انصاری، یا ثقفی ۱؎ یا دوسی کے کسی کا ہدیہ قبول نہ کروں، اس حدیث میں مزید کچھ اور باتیں بھی ہیں۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث متعدد سندوں سے ابوہریرہ سے آئی ہے،۲- اور یزید بن ہارون ایوب ابوالعلاء سے روایت کرتے ہیں، اور وہ ایوب بن مسکین ہیں اور انہیں ابن ابی مسکین بھی کہاجاتاہے، اور شاید یہی وہ حدیث ہے جسے انہوں نے ایوب سے اور ایوب نے سعید مقبری سے روایت کی ہے، اور ایوب سے مراد ایوب ابوالعلاء ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : اس سے قبیلہ ثقیف کی فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے۔