You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَمْ يُصَلِّ مِنْ اللَّيْلِ مَنَعَهُ مِنْ ذَلِكَ النَّوْمُ أَوْ غَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ صَلَّى مِنْ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ أَبُو عِيسَى وَسَعْدُ بْنُ هِشَامٍ هُوَ ابْنُ عَامِرٍ الْأَنْصَارِيُّ وَهِشَامُ بْنُ عَامِرٍ هُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ الْمُثَنَّى عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ قَالَ كَانَ زُرَارَةُ بْنُ أَوْفَى قَاضِيَ الْبَصْرَةِ وَكَانَ يَؤُمُّ فِي بَنِي قُشَيْرٍ فَقَرَأَ يَوْمًا فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ فَإِذَا نُقِرَ فِي النَّاقُورِ فَذَلِكَ يَوْمَئِذٍ يَوْمٌ عَسِيرٌ خَرَّ مَيِّتًا فَكُنْتُ فِيمَنْ احْتَمَلَهُ إِلَى دَارِهِ
Aishah narrated: When the Prophet (S) did not pray at night because he was prevented from it by sleep or being sleepy then he would pray twelve Rak'ah during the daytime.
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرمﷺجب راتمیں تہجدنہیں پڑھ پاتے تھے اور نینداس میں رکاوٹ بن جاتی یا آپ پر نیندکا غلبہ ہوجاتا تو دن میں(اس کے بدلہ میں) بارہ رکعتیں پڑھتے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- سعد بن ہشام ہی ابن عامر انصاری ہیں اور ہشام بن عامر نبی اکرمﷺ کے اصحاب میں سے ہیں۔بہز بن حکیم سے روایت ہے کہ زرارہ بن اوفیٰ بصرہ کے قاضی تھے۔ وہ بنی قشیر کی امامت کرتے تھے،انہوں نے ایک دن فجر میں آیت کریمہ {فَإِذَا نُقِرَ فِی النَّاقُورِ فَذَلِکَ یَوْمَئِذٍ یَوْمٌ عَسِیرٌ} (جب صور پھونکا جائے گا تو وہ دن سخت دن ہوگا)پڑھی تووہ بے ہوش ہوکر گرپڑے اور مرگئے۔ میں بھی ان لوگوں میں شامل تھاجو انہیں اٹھاکر ان کے گھر لے گئے۔
وضاحت: ۱؎ : صحیح مسلم میں ابن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا : جس کی رات کی نفل (نماز تہجد) قضاء ہو جائے، اور وہ انہیں طلوع فجر اور ظہر کے بیچ پڑھ لے تو غافلوں میں نہیں لکھا جائے گا، شاید بارہ کبھی اس لیے پڑھی ہو گی کہ وتر اس رات عشاء کے بعد ہی پڑھ چکے ہوں گے، اور وتر دو بار نہیں پڑھی جاتی، یا جس رات میں یہ اندازہ ہوتا کہ پوری گیارہ رکعتیں آج نہیں پڑھ پاؤں گا اس رات وتر رات ہی پڑھ لیتے ہوں گے یا یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب دن کے وقت بارہ رکعت پڑھتے تھے تو وتر کو جُفت کر لیتے ہوں گے، واللہ اعلم۔