You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يُوتِرُ بِثَلاَثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، فَلَمَّا كَبِرَ وَضَعُفَ أَوْتَرَ بِسَبْعٍ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ الْوَتْرُ بِثَلاَثَ عَشْرَةَ، وَإِحْدَى عَشْرَةَ، وَتِسْعٍ، وَسَبْعٍ، وَخَمْسٍ، وَثَلاَثٍ، وَوَاحِدَةٍ. قَالَ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ: مَعْنَى مَا رُوِيَ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ يُوتِرُ بِثَلاَثَ عَشْرَةَ. قَالَ: إِنَّمَا مَعْنَاهُ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَلاَثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً مَعَ الْوِتْرِ، فَنُسِبَتْ صَلاَةُ اللَّيْلِ إِلَى الْوِتْرِ، وَرَوَى فِي ذَلِكَ حَدِيثًا عَنْ عَائِشَةَ. وَاحْتَجَّ بِمَا رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: أَوْتِرُوا يَا أَهْلَ الْقُرْآنِ. قَالَ: إِنَّمَا عَنَى بِهِ قِيَامَ اللَّيْلِ يَقُولُ: إِنَّمَا قِيَامُ اللَّيْلِ عَلَى أَصْحَابِ الْقُرْآنِ
Umm Salamah narrated: The Prophet would perform Witr with thirteen [Rak'ah]. When he was older and became weak he performed Witr with seven.
ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: نبی اکرمﷺ وتر تیرہ رکعت پڑھتے تھے لیکن جب آپ عمر رسیدہ اور کمزور ہوگئے تو سات رکعت پڑھنے لگے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے۔ ۳- نبی اکرمﷺ سے وتر تیرہ ، گیارہ،نو،سات، پانچ ،تین اور ایک سب مروی ہیں،۴- اسحاق بن ابراہیم (ابن راہویہ) کہتے ہیں: یہ جو روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ وترتیرہ رکعت پڑھتے تھے، اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ تہجد(قیام اللیل) وتر کے ساتھ تیرہ رکعت پڑھتے تھے ،تو اس میں قیام اللیل (تہجد)کو بھی وتر کانام دے دیاگیا ہے، انہوں نے اس سلسلے میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک حدیث بھی روایت کی ہے اور نبی اکرمﷺ کے قول اے اہل قرآن!وتر پڑھا کرو سے بھی دلیل لی ہے۔ ابن راہویہ کہتے ہیں کہ آپﷺنے اس سے قیام اللیل مرادلی ہے، اور قیام اللیل صرف قرآن کے ماننے والوں پر ہے (نہ کہ دوسرے مذاہب والوں پر)۔
وضاحت: ۱؎ : ان دونوں حدیثوں اور اس باب میں مروی دیگر حدیثوں کا ماحصل یہ ہے کہ یہ آدمی پر منحصر ہے، وہ جب آخری پہر رات میں اٹھنے کا یقین کامل رکھتا ہو تو عشاء کے بعد یا سونے سے پہلے ہی وتر نہ پڑھے بلکہ آخری رات میں پڑھے، اور اگر اس طرح کا یقین نہ ہو تو عشاء کے بعد سونے سے پہلے ہی پڑھ لے، اس مسئلہ میں ہر طرح کی گنجائش ہے۔