You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ: بِنَحْوِهِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ أُمِّ عَطِيَّةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ، وَرَخَّصَ لِلنِّسَاءِ فِي الْخُرُوجِ إِلَى الْعِيدَيْنِ. وَكَرِهَهُ بَعْضُهُمْ. وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْمُبَارَكِ أَنَّهُ قَالَ: أَكْرَهُ الْيَوْمَ الْخُرُوجَ لِلنِّسَاءِ فِي الْعِيدَيْنِ، فَإِنْ أَبَتِ الْمَرْأَةُ إِلاَّ أَنْ تَخْرُجَ فَلْيَأْذَنْ لَهَا زَوْجُهَا أَنْ تَخْرُجَ فِي أَطْمَارِهَا الْخُلْقَانِ، وَلاَ تَتَزَيَّنْ، فَإِنْ أَبَتْ أَنْ تَخْرُجَ كَذَلِكَ فَلِلزَّوْجِ أَنْ يَمْنَعَهَا عَنْ الْخُرُوجِ. وَيُرْوَى عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ: لَوْ رَأَى رَسُولُ اللهِ ﷺ مَا أَحْدَثَ النِّسَاءُ لَمَنَعَهُنَّ الْمَسْجِدَ كَمَا مُنِعَتْ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ. وَيُرْوَى عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ أَنَّهُ كَرِهَ الْيَوْمَ الْخُرُوجَ لِلنِّسَاءِ إِلَى الْعِيدِ
There is a similar narration from Umm Atiyyah : with another chain.
اس سند سے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے اسی طرح مروی ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ام عطیہ رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عباس اور جابر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- بعض اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں اور عیدین کے لیے عورتوں کو نکلنے کی رخصت دی ہے، اور بعض نے اسے مکروہ جانا ہے،۴- عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں کہ آج کل میں عیدین میں عورتوں کے جانے کو مکروہ سمجھتاہوں، اگر کوئی عورت نہ مانے اورنکلنے ہی پر بضد ہو توچاہئے کہ اس کا شوہر اسے پرانے میلے کیڑوں میں نکلنے کی اجازت دے اور وہ زینت نہ کرے، اوراگر وہ اس طرح نکلنے پرراضی نہ ہو تو پھر شوہرکو حق ہے کہ وہ اسے نکلنے سے روک دے،۵- عائشہ رضی اللہ عنہا سے نقل کیا ہے کہ اگر رسول اللہ ﷺ ان نئی چیزوں کو دیکھ لیتے جو اب عورتوں نے نکال رکھی ہیں توانہیں مسجد جانے سے منع فرمادیتے جیسے بنی اسرائیل کی عورتوں کو منع کردیاگیا تھا،۶- سفیان ثوری سے بھی نقل کیاگیا ہے کہ آج کل کے دور میں انہوں نے بھی عورتوں کا عید کے لیے نکلنا مکروہ قراردیا ۱؎ ۔وضاحت ۱؎ اس بارے میں مروی احادیث کے الفاظ سے عورتوں کو عیدگاہ جانے کی سخت تاکید معلوم ہوتی ہے، ایک روایت میں تواَمَرَنا(ہم کو حکم دیا)کا لفظ ہے ، اورایک میں اُمِرْنا(ہم کوحکم دیاگیا)کالفظ ہے ، نیز حج اوردیگردنیاوی مجالس میں نکلنے کے سبھی قائل ہیں تو عیدگاہ کے لیے نکلنے کی یہ سارے تاویلات بے کارہیں، ہاں جوشرائط ہیں ان کی پابندی سختی سے کی جائے ، نہ کہ مسئلہ اپنی طرف سے بدل دیاجائے ،ابن حجرعائشہ رضی اللہ عنہا کے قول پرفرماتے ہیں: نہ تورسول اکرم ﷺ نے دیکھا، نہ ہی منع فرمایا، یعنی عائشہ بھی روک دینے کی بات نہ کرسکیں، کیسے کرتیں؟ بات دینی مسئلہ کی تھی جس کا حق صرف اللہ اوررسول کو ہے۔
وضاحت: ۱؎ اس بارے میں مروی احادیث کے الفاظ سے عورتوں کو عید گاہ جانے کی سخت تاکید معلوم ہوتی ہے، ایک روایت میں تو «اَمَرَنا» ” ہم کو حکم دیا “ کا لفظ ہے، اور ایک میں «اُمِرْنا» ” ہم کو حکم دیا گیا “ کا لفظ ہے، نیز حج اور دیگر دنیاوی مجالس میں نکلنے کے سبھی قائل ہیں تو عید گاہ کے لیے نکلنے کی یہ سارے تاویلات بیکار ہیں، ہاں جو شرائط ہیں ان کی پابندی سختی سے کی جائے، نہ کہ مسئلہ اپنی طرف سے بدل دیا جائے، ابن حجر، عائشہ رضی الله عنہا کے قول پر فرماتے ہیں : نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا، نہ ہی منع فرمایا، یعنی عائشہ بھی روک دینے کی بات نہ کر سکیں، کیسے کرتیں ؟ بات دینی مسئلہ کی تھی جس کا حق صرف اللہ اور رسول کو ہے۔