You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِي بُسْرَةَ الْغِفَارِيِّ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ شَهْرَا فَمَا رَأَيْتُهُ تَرَكَ الرَّكْعَتَيْنِ إِذَا زَاغَتْ الشَّمْسُ قَبْلَ الظُّهْرِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ الْبَرَاءِ حَدِيثٌ غَرِيبٌ قَالَ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْهُ فَلَمْ يَعْرِفْهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ وَلَمْ يَعْرِفْ اسْمَ أَبِي بُسْرَةَ الْغِفَارِيِّ وَرَآهُ حَسَنًا وَرُوِي عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَتَطَوَّعُ فِي السَّفَرِ قَبْلَ الصَّلَاةِ وَلَا بَعْدَهَا وَرُوِيَ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَتَطَوَّعُ فِي السَّفَرِ ثُمَّ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَى بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَطَوَّعَ الرَّجُلُ فِي السَّفَرِ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَلَمْ تَرَ طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يُصَلَّى قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا وَمَعْنَى مَنْ لَمْ يَتَطَوَّعْ فِي السَّفَرِ قَبُولُ الرُّخْصَةِ وَمَنْ تَطَوَّعَ فَلَهُ فِي ذَلِكَ فَضْلٌ كَثِيرٌ وَهُوَ قَوْلُ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَخْتَارُونَ التَّطَوُّعَ فِي السَّفَرِ
Al-Bara bin Azib said: I accompanied the Messenger of Allah on eighteen journeys, and I did not see him leave the two Rak'ah when the sun waned before Zuhr.
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کے ساتھ اٹھارہ مہینے رہا۔لیکن میں نے سورج ڈھلنے کے بعد ظہر سے پہلے کی دونوں رکعتیں کبھی بھی آپ کو چھوڑتے نہیں دیکھا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- براء رضی اللہ عنہ کی حدیث غریب ہے ،۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس کے بارے میں پوچھا تووہ اسے صرف لیث بن سعدہی کی روایت سے جان سکے اور وہ ابوبسرہ غفاری کا نام نہیں جان سکے اور انہوں نے اِسے حسن جانا ۱؎ ،۳- اس باب میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے، ۴- ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ سفر میں نہ صلاۃ سے پہلے نفل پڑھتے تھے اورنہ اس کے بعد ۲؎ ،۵- اور ابن عمرہی سے مروی ہے وہ نبی اکرمﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ سفر میں نفل پڑھتے تھے ۳؎ ،۶- پھر نبی اکرمﷺ کے بعد اہل علم میں اختلاف ہوگیا،بعض صحابہ کرام کی رائے ہوئی کہ آدمی نفل پڑھے ، یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں،۷- اہل علم کے ایک گروہ کی رائے نہ صلاۃ سے پہلے کوئی نفل پڑھنے کی ہے اور نہ صلاۃ کے بعد۔سفرمیں جولوگ نفل نہیں پڑھتے ہیں ان کامقصودرخصت کوقبول کرناہے اور جو نفل پڑھے تو اس کی بڑی فضیلت ہے۔ یہی اکثر اہل علم کا قول ہے وہ سفرمیں نفل پڑھنے کو پسندکرتے ہیں ۴؎ ۔
وضاحت: ۱؎ : دیگر سارے لوگوں نے ان کو مجہول قرار دیا ہے، اور مجہول کی روایت ضعیف ہوتی ہے۔ ۲؎ یہ صحیح بخاری کی روایت ہے۔ ۳؎ : اس بابت سب سے صحیح اور واضح حدیث ابن عمر کی ہے، جو رقم ۵۴۴ پر گزری، ابن عمر رضی الله عنہما کی دلیل نقلی بھی ہے اور عقلی بھی کہ ایک تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی الله عنہما سنت راتبہ نہیں پڑھتے تھے، دوسرے اگر سنت راتبہ پڑھنی ہوتی تو اصل فرض میں کمی کرنے کا جو مقصد ہے وہ فوت ہو جاتا، اگر سنت راتبہ پڑھنی ہو تو فرائض میں کمی کا کیا معنی ؟ رہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض اسفار میں چاشت وغیرہ پڑھنے کی بات، تو بوقت فرصت عام نوافل کے سب قائل ہیں۔ ۴؎ : عام نوافل پڑھنے کے تو سب قائل ہیں مگر سنن راتبہ والی احادیث سنداً کمزور ہیں۔