You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ شَرِيكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى عَنْ ابْنِ جَبْرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يُجْزِئُ فِي الْوُضُوءِ رِطْلَانِ مِنْ مَاءٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ عَلَى هَذَا اللَّفْظِ وَرَوَى شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَوَضَّأُ بِالْمَكُّوكِ وَيَغْتَسِلُ بِخَمْسَةِ مَكَاكِيَّ وَرُوِي عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَبْرٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَوَضَّأُ بِالْمُدِّ وَيَغْتَسِلُ بِالصَّاعِ وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ
Anas bin Malik narrated that : the Messenger of Allah said: The acceptable Wudu is with two Ratils of water.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: وضو میں د و رطل ۱؎ پانی کافی ہوگا ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ غریب ہے، ہم یہ حدیث صرف شریک ہی کی سند سے جانتے ہیں،۲- شعبہ نے عبداللہ بن عبداللہ بن جبر سے اورانہوں نے انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ ایک مکوک ۳؎ سے وضو ، اور پانچ مکوک سے غسل کرتے تھے ۴؎ ، ۳- سفیان ثوری نے بسند عبداللہ بن عیسیٰ عن عبداللہ بن جبر عن انس روایت کی ہے کہ نبی اکرمﷺ ایک مد ۵؎ سے وضو اور ایک صاع ۶؎ سے غسل کرتے تھے، ۴- یہ شریک کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎ : رطل بارہ اوقیہ کا ہوتا ہے اور ایک اوقیہ چالیس درہم کا۔ ۲؎ : ” کافی ہو گا “ سے بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ دو رطل سے کم پانی وضو کے لیے کافی نہیں ہو گا، ام عمارہ بنت کعب کی حدیث اس کے معارض ہے جس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کا ارادہ کیا تو ایک برتن میں پانی لایا گیا جس میں دو تہائی مد کے بقدر پانی تھا۔ ۳؎ : تنّور کے وزن پر ہے، اس سے مراد مُد ہے اور ایک قول ہے کہ صاع مراد ہے لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔ ۴؎ : غسل کے پانی اور وضو کے پانی کے بارے میں وارد احادیث مختلف ہیں ان سب کو اختلاف احوال پر محمول کرنا چاہیئے۔ ۵؎ : ایک پیمانہ ہے جس میں ایک رطل اور ثلث رطل پانی آتا ہے۔ ۶؎ : صاع بھی ایک پیمانہ ہے جس میں چار مد پانی آتا ہے۔