You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ الْبَغْدَادِيُّ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْهَرَوِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ كَامِلٍ الْمَرْوَزِيُّ الْمَعْنَى وَاحِدٌ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ كِتَابَ الصَّدَقَةِ فَلَمْ يُخْرِجْهُ إِلَى عُمَّالِهِ حَتَّى قُبِضَ فَقَرَنَهُ بِسَيْفِهِ فَلَمَّا قُبِضَ عَمِلَ بِهِ أَبُو بَكْرٍ حَتَّى قُبِضَ وَعُمَرُ حَتَّى قُبِضَ وَكَانَ فِيهِ فِي خَمْسٍ مِنْ الْإِبِلِ شَاةٌ وَفِي عَشْرٍ شَاتَانِ وَفِي خَمْسَ عَشَرَةَ ثَلَاثُ شِيَاهٍ وَفِي عِشْرِينَ أَرْبَعُ شِيَاهٍ وَفِي خَمْسٍ وَعِشْرِينَ بِنْتُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا ابْنَةُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا حِقَّةٌ إِلَى سِتِّينَ فَإِذَا زَادَتْ فَجَذَعَةٌ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا ابْنَتَا لَبُونٍ إِلَى تِسْعِينَ فَإِذَا زَادَتْ فَفِيهَا حِقَّتَانِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ وَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ ابْنَةُ لَبُونٍ وَفِي الشَّاءِ فِي كُلِّ أَرْبَعِينَ شَاةً شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ فَشَاتَانِ إِلَى مِائَتَيْنِ فَإِذَا زَادَتْ فَثَلَاثُ شِيَاهٍ إِلَى ثَلَاثِ مِائَةِ شَاةٍ فَإِذَا زَادَتْ عَلَى ثَلَاثِ مِائَةِ شَاةٍ فَفِي كُلِّ مِائَةِ شَاةٍ شَاةٌ ثُمَّ لَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ حَتَّى تَبْلُغَ أَرْبَعَ مِائَةِ وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ مَخَافَةَ الصَّدَقَةِ وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بِالسَّوِيَّةِ وَلَا يُؤْخَذُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ وَلَا ذَاتُ عَيْبٍ و قَالَ الزُّهْرِيُّ إِذَا جَاءَ الْمُصَدِّقُ قَسَّمَ الشَّاءَ أَثْلَاثًا ثُلُثٌ خِيَارٌ وَثُلُثٌ أَوْسَاطٌ وَثُلُثٌ شِرَارٌ وَأَخَذَ الْمُصَدِّقُ مِنْ الْوَسَطِ وَلَمْ يَذْكُرْ الزُّهْرِيُّ الْبَقَرَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ وَبَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ وَأَبِي ذَرٍّ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ عَامَّةِ الْفُقَهَاءِ وَقَدْ رَوَى يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَلَمْ يَرْفَعُوهُ وَإِنَّمَا رَفَعَهُ سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ
Az-Zuhri narrated from Salim from his father: The Messenger of Allah had a letter written about charity, but he had not dispatched it to his governors until he died; he kept it with him along with his sword. When he died, Abu Bakr implemented it until he died, as did Umar until he died. In it was: 'A sheep (is due) on five camels, two sheeps on ten, three sheeps on fifteen, four sheeps for twenty, a Bint Makhad on twenty-five to thirty-five. When it is more than that, then a Bint Labun, (is due, till the number of the camels reaches) forty-five. When it is more than that, then a Hiqqah until sixty. When it is more than that, then a Jadhah until seventy-five. When it is more than one hundred and twenty, then a Hiqqah on every fifty, and a Bint Labun on every forty. For sheep; one sheep (is due) for every forty sheeps until one hundred and twenty. When it is more than that, then two sheeps until two hundred. When it is more than that, then three sheeps until three hundred sheep. When it is more than three hundred sheep, then a sheep on every hundred sheep. Then there is nothing until it reaches four hundred. There is no combining the (property of) individuals nor separating the collective (property) fearing Sadaqah. And fr whatever is mixed together that two own, then they are to refer to the total. Neither an old or defective (animal) may be taken for charity.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ـ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے زکاۃ کی دستاویز تحریرکرائی، ابھی اسے عمال کے پاس روانہ بھی نہیں کرسکے تھے کہ آپ کی وفات ہوگئی، اور اسے آپ نے اپنی تلوار کے پاس رکھ دیا ۱؎ ، آپ وفات فرماگئے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ اس پر عمل پیرا رہے یہاں تک کہ وہ بھی فوت ہوگئے ،ان کے بعدعمر رضی اللہ عنہ بھی اسی پرعمل پیرا رہے، یہاں تک کہ وہ بھی فوت ہوگئے، اس کتاب میں تحریر تھا: پانچ اونٹوں میں ، ایک بکری زکاۃ ہے۔ دس میں دو بکریاں، پندرہ میں تین بکریاں اور بیس میں چار بکریاں ہیں۔ پچیس سے لے کر پینتیس تک میں ایک سال کی اونٹنی کی زکاۃ ہے، جب اس سے زیادہ ہوجائیں تو پینتالیس تک میں دوسال کی اونٹنی کی زکاۃ ہے۔ اور جب اس سے زیادہ ہوجائیں تو ساٹھ تک میں تین سال کی ایک اونٹنی کی زکاۃ ہے۔اور جب اس سے زیادہ ہوجائیں تو پچہتر تک میں چار سال کی ایک اونٹنی کی زکاۃ ہے اور جب اس سے زیادہ ہوجائیں تو نوے تک میں دوسال کی دواونٹوں کی زکاۃ ہے۔ اور جب اس سے زیادہ ہوجائیں تو ان میں ایک سو بیس تک تین سال کی دواونٹوں کی زکاۃ ہے۔ جب ایک سوبیس سے زائد ہوجائیں تو ہر پچاس میں تین سال کی ایک اونٹنی اور ہر چالیس میں دوسال کی ایک اونٹنی زکاۃ میں دینی ہوگی۔اور بکریوں کے سلسلہ میں اس طرح تھا:چالیس بکریوں میں ایک بکری کی زکاۃ ہے ، ایک سوبیس تک، اورجب اس سے زیادہ ہوجائیں تودو سو تک میں دوبکریوں کی زکاۃ ہے، اور جب اس سے زیادہ ہوجائیں تو تین سو تک میں تین بکریوں کی زکاۃ ہے۔اور جب تین سو سے زیادہ ہوجائیں تو پھر ہرسو پر ایک بکری کی زکاۃ ہے۔ پھر اس میں کچھ نہیں یہاں تک کہ وہ چارسو کو پہنچ جائیں، اور (زکاۃ والے) متفرق(مال ) کو جمع نہیں کیاجائے گا ۲؎ اورجومال جمع ہواسے صدقے کے خوف سے متفرق نہیں کیا جائے گا ۳؎ اورجن میں دوساجھی دار ہوں۴؎ تو وہ اپنے اپنے حصہ کی شراکت کے حساب سے دیں گے۔ صدقے میں کوئی بوڑھا اور عیب دار جانور نہیں لیا جائے گا۔زہری کہتے ہیں: جب صدقہ وصول کرنے والا آئے تو وہ بکریوں کو تین حصوں میں تقسیم کرے، پہلی تہائی بہتر قسم کی ہوگی، دوسری تہائی اوسط درجے کی اور تیسری تہائی خراب قسم کی ہوگی، پھر صدقہ وصول کرنے والا اوسط درجے والی بکریوں میں سے لے ۔ زہر ی نے گائے کا ذکر نہیں کیا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عمر کی حدیث حسن ہے، ۲- یونس بن یزید اوردیگرکئی لوگوں نے بھی یہ حدیث زہری سے ، اورزہری نے سالم سے روایت کی ہے، اوران لوگوں نے اسے مرفوع بیان نہیں کیا۔صرف سفیان بن حسین ہی نے اسے مرفوعاًروایت کیاہے، ۳- اوراسی پر عام فقہاء کا عمل ہے،۴- اس باب میں ابوبکر صدیق بہز بن حکیم عن أبیہ عن جدہ معاویۃ بن حیدۃ قشیری ہے ابوذر اور انس رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : اس کا مطلب یہ ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں ہی قرآن کی طرح ”کتابت حدیث“ کا عمل شروع ہو گیا تھا، بیسیوں صحیح روایات سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (قرآن کے علاوہ) اپنے ارشادات وفرامین اور احکام خود بھی تحریر کرائے اور بیس صحابہ کرام رضی الله عنہم اجمعین کو احادیث مبارکہ لکھنے کی اجازت بھی دے رکھی تھی۔ (تفصیل کے لیے کتاب العلم عن رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے باب «ما جاء فی رخصۃ کتابۃ العلم» میں دیکھ لیں۔ ۲؎ : یہ حکم جانوروں کے مالکوں اور محصّلین زکاۃ دونوں کے لیے ہے، متفرق کو جمع کرنے کی صورت یہ ہے کہ مثلاً تین آدمیوں کی چالیس بکریاں الگ الگ رہنے کی صورت میں ہر ایک پر ایک ایک بکری کی زکاۃ واجب ہو، جب زکاۃ لینے والا آئے تو تینوں نے زکاۃ کے ڈر سے اپنی اپنی بکریوں کو یکجا کر دیا تاکہ ایک ہی بکری دینی پڑے۔ ۳؎ : اس کی تفسیر یہ ہے کہ مثلاً دو ساجھی دار ہیں ہر ایک کی ایک سو ایک بکریاں ہیں کل ملا کر دو سو دو بکریاں ہوئیں، ان میں تین بکریوں کی زکاۃ ہے، جب زکاۃ لینے والا آیا تو ان دونوں نے اپنی اپنی بکریاں الگ الگ کر لیں تاکہ ایک ایک واجب ہو ایسا کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ ۴؎ : مثلاً دو شریک ہیں، ایک کی ایک ہزار بکریاں ہیں اور دوسرے کی صرف چالیس بکریاں، اس طرح کل ایک ہزار چالیس بکریاں ہوئیں زکاۃ وصول کرنے والا آیا اور اس نے دس بکریاں زکاۃ میں لے لیں، فرض کیجئیے ہر بکری کی قیمت چھبیس چھبیس روپے ہے، اس طرح ان کی مجموعی قیمت دو سو ساٹھ روپے ہوئی جس میں دس روپے اس شخص کے ذمہ ہوں گے جس کی چالیس بکریاں ہیں اور دو سو پچاس روپے اس پر ہوں گے جس کی ایک ہزار بکریاں ہیں، کیونکہ ایک ہزار چالیس کے چھبیس چالیسے بنتے ہیں جس میں سے ایک چالیسہ کی زکاۃ چالیس بکریوں والے پر ہو گی اور ۲۵ چالیسوں کی زکاۃ ایک ہزار بکریوں والے پر ہو گی اب اگر زکاۃ وصول کرنے والے نے چالیس بکریوں والے شخص کی بکریوں سے دس بکریاں زکاۃ میں لی ہیں جن کی مجموعی قیمت دو سو ساٹھ روپے بنتی ہے تو ہزار بکریوں والا اسے ڈھائی سو روپئے واپس کرے گا اور اگر زکاۃ وصول کرنے والے نے ایک ہزار بکریوں والے شخص کی بکریوں میں سے لی ہیں تو چالیس بکریوں والا اسے دس روپیہ واپس کرے گا۔