You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ قَال: سَمِعْتُ أَبَاوَائِلٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ابْنِ أَخِي زَيْنَبَ، امْرَأَةِ عَبْدِاللهِ، عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِاللهِ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ. نَحْوَهُ.قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، وَهِمَ فِي حَدِيثِهِ فَقَالَ: عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ ابْنِ أَخِي زَيْنَبَ. وَالصَّحِيحُ إِنَّمَا هُوَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ إِبْنِ أَخِي زَيْنَبَ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ رَأَى فِي الْحُلِيِّ زَكَاةً. وَفِي إِسْنَادِ هَذَا الْحَدِيثِ مَقَالٌ. وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي ذَلِكَ. فَرَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ، وَالتَّابِعِينَ فِي الْحُلِيِّ زَكَاةَ مَا كَانَ مِنْهُ ذَهَبٌ وَفِضَّةٌ. وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَعَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ. وَ قَالَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ: مِنْهُمْ ابْنُ عُمَرَ، وَعَائِشَةُ، وَجَابِرُ بْنُ عَبْدِاللهِ، وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ: لَيْسَ فِي الْحُلِيِّ زَكَاةٌ. وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ بَعْضِ فُقَهَاءِ التَّابِعِينَ. وَبِهِ يَقُولُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ.
Amr bin Al-Harith, the nephew of Zainab, the wife of Abdullah, narrated that : Zainab, the wife of Abdullah narrated similarly from the Prophet.
اس سند سے بھی عبداللہ بن مسعود کی اہلیہ زینب رضی اللہ عنہا کے واسطے سے نبی اکرمﷺسے اسی طرح مروی ہے ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ ابومعاویہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔انہیں اپنی حدیث میں وہم ہوا ہے ۱؎ انہوں نے کہا ہے عمرو بن الحارث سے روایت ہے وہ عبداللہ بن مسعودکی بیوی زینب کے بھتیجے سے روایت کررہے ہیں اورصحیح یوں ہے زینب کے بھتیجے عمروبن حارث سے روایت ہے، ۲- نیز عمروبن شعیب سے بطریق : عن أبیہ، عن جدہ ،عبداللہ بن عمرو بن العاص عن النبی ﷺ روایت ہے کہ آپ نے زیورات میں زکاۃ واجب قرار دی ہے ۲؎ اس حدیث کی سند میں کلام ہے، ۳- اہل علم کا اس سلسلے میں اختلاف ہے۔ صحابہ کرام اور تابعین میں سے بعض اہل علم سونے چاندی کے زیورات میں زکاۃ کے قائل ہیں ۔ سفیان ثوری اور عبداللہ بن مبارک بھی یہی کہتے ہیں۔اوربعض صحابہ کرام جن میں ابن عمر ، عائشہ، جابر بن عبداللہ اور انس بن مالک رضی اللہ عنہم شامل ہیں،کہتے ہیں کہ زیورات میں زکاۃ نہیں ہے۔ بعض تابعین فقہاء سے بھی اسی طرح مروی ہے،اوریہی مالک بن انس ، شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : کیونکہ انہوں نے عمرو بن حارث اور عبداللہ بن مسعود کی بیوی زینب کے بھتیجے کو دو الگ الگ آدمی جانا ہے اور پہلا دوسرے سے روایت کر رہا ہے جب کہ معاملہ ایسا نہیں ہے بلکہ دونوں ایک ہی آدمی ہیں ”ابن اخی زینب“ عمرو بن حارث کی صفت ہے عمرو بن حارث اور ابن اخی زینب کے درمیان «عن» کی زیادتی ابومعاویہ کا وہم ہے صحیح بغیر «عن» کے ہے جیسا کہ شعبہ کی روایت میں ہے۔ ۲؎ : اس سلسلہ میں بہتر اور مناسب بات یہ ہے کہ استعمال کے لیے بنائے گئے زیورات اگر فخر ومباہات، اور اسراف وتبذیر کے لیے اور زکاۃ سے بچنے کے لیے ہوں تو ان میں زکاۃ ہے بصورت دیگر ان میں زکاۃ واجب نہیں ہے۔ سونے کے زیورات کی زکاۃ کا نصاب ساڑھے سات تولے یعنی ۸۰ گرام اصلی سونا ہے کہ کم از کم اتنے وزن اصلی سونے پر ایک سال گزر جائے تو مالک ۵۰۔ ۲% کے حساب سے زکاۃ ادا کرے، یاد رکھیے اصلی خالص سونا ہال قیراط ہوتا ہے، تفصیل کے لیے ”فقہ الزکاۃ“ میں دیکھی جا سکتی ہے (ابو یحییٰ)۔