You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُسْأَلُ عَنْ الْمَاءِ يَكُونُ فِي الْفَلَاةِ مِنْ الْأَرْضِ وَمَا يَنُوبُهُ مِنْ السِّبَاعِ وَالدَّوَابِّ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ لَمْ يَحْمِلْ الْخَبَثَ قَالَ عَبْدَةُ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ الْقُلَّةُ هِيَ الْجِرَارُ وَالْقُلَّةُ الَّتِي يُسْتَقَى فِيهَا قَالَ أَبُو عِيسَى وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالُوا إِذَا كَانَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ لَمْ يُنَجِّسْهُ شَيْءٌ مَا لَمْ يَتَغَيَّرْ رِيحُهُ أَوْ طَعْمُهُ وَقَالُوا يَكُونُ نَحْوًا مِنْ خَمْسِ قِرَبٍ
Ibn Umar narrated: I heard AlIah's Messenger while he was being asked about water in open areas of the land, and predators and beasts come to it. He said: 'So Allah's Messenger said: 'When the water is two Qullah it does not carry filth.'
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں :میں نے رسول اللہﷺ سے سنا، آپ سے اس پانی کے بارے میں پوچھا جارہا تھا جومیدان میں ہوتا ہے اور جس پردرندے اور چوپائے آتے جاتے ہیں، تو آ پ نے فرمایا: جب پانی دوقلہ ۱؎ ہوتووہ گندگی کو اثر انداز ہونے نہیں دے گا، اسے دفع کردے گا ۲؎ ۔محمد بن اسحاق کہتے ہیں: قلہ سے مراد گھڑے ہیں اور قلہ وہ(ڈول) بھی ہے جس سے کھیتوں اور باغات کی سینچائی کی جاتی ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں۱- یہی قول شافعی، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا ہے۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ جب پانی دوقلہ ہو تواسے کوئی چیزنجس نہیں کرسکتی جب تک کہ اس کی بویا مزہ بدل نہ جائے، اوران لوگوں کا کہناہے کہ دوقلہ پانچ مشک کے قریب ہوتا ہے۔
وضاحت: ۱؎ : قلّہ کے معنی مٹکے کے ہیں، یہاں مراد قبیلہ ہجر کے مٹکے ہیں، کیونکہ عرب میں یہی مٹکے مشہور و معروف تھے، اس مٹکے میں ڈھائی سو رطل پانی سمانے کی گنجائش ہوتی تھی، لہٰذا دو قلوں کے پانی کی مقدار پانچ سو رطل ہوئی جو موجودہ زمانہ کے پیمانے کے مطابق دو کوئنٹل ستائیس کلو گرام ہوتی ہے۔ ۲؎ : کچھ لوگوں نے «لم يحمل الخبث» کا ترجمہ یہ کیا ہے کہ نجاست اٹھانے سے عاجز ہو گا یعنی نجس ہو جائے گا، لیکن یہ ترجمہ دو اسباب کی وجہ سے صحیح نہیں، ایک یہ کہ ابوداؤد کی ایک صحیح روایت میں «اذابلغ الماء قلتین فإنہ لاینجس» ہے، یعنی : اگر پانی اس مقدار سے کم ہو تو نجاست گرنے سے ناپاک ہو جائے گا، چاہے رنگ مزہ اور بو نہ بدلے، اور اگر اس مقدار سے زیادہ ہو تو نجاست گرنے سے ناپاک نہیں ہو گا، الا یہ کہ اس کا رنگ، مزہ، اور بو بدل جائے، لہٰذا یہ روایت اسی پر محمول ہو گی اور «لم يحمل الخبث» کے معنی «لم ينجس» کے ہوں گے، دوسری یہ کہ «قلتين» ” دو قلے “ سے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے پانی کی تحدید فرما دی ہے اور یہ معنی لینے کی صورت میں تحدید باطل ہو جائے گی کیونکہ قلتین سے کم اور قلتین دونوں ایک ہی حکم میں آ جائیں گے۔