You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقَدَّمُوا الشَّهْرَ بِيَوْمٍ وَلَا بِيَوْمَيْنِ إِلَّا أَنْ يُوَافِقَ ذَلِكَ صَوْمًا كَانَ يَصُومُهُ أَحَدُكُمْ صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَعُدُّوا ثَلَاثِينَ ثُمَّ أَفْطِرُوا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا أَنْ يَتَعَجَّلَ الرَّجُلُ بِصِيَامٍ قَبْلَ دُخُولِ شَهْرِ رَمَضَانَ لِمَعْنَى رَمَضَانَ وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يَصُومُ صَوْمًا فَوَافَقَ صِيَامُهُ ذَلِكَ فَلَا بَأْسَ بِهِ عِنْدَهُمْ
Abu Hurairah narrated that : the Prophet said: Do not precede the month with a day nor with two days, unless that fast falls on a day that one of you would have (normally) fasted. Fast with its sighting and break fast with its sighting, and if it is cloudy, then count for thirty days, and then break (the fast).
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: اس ماہ (رمضان) سے ایک یا دو دن پہلے (رمضان کے استقبال کی نیت سے ) صوم نہ رکھو ۱؎ ، سوائے اس کے کہ اس دن ایسا صوم آپڑے جسے تم پہلے سے رکھتے آرہے ہو ۲؎ اور (رمضان کا) چاند دیکھ کرصوم رکھو اور (شوال کا) چاند دیکھ کر ہی صوم رکھنا بند کرو۔ اگر آسمان ابر آلود ہوجائے تو مہینے کے تیس دن شمارکرلو، پھر صوم رکھنا بند کرو۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں بعض صحابہ کرام سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- اہل علم کے نزدیک اسی پر عمل ہے ۔ وہ اس بات کومکروہ سمجھتے ہیں کہ آدمی ماہ رمضان کے آنے سے پہلے رمضان کے استقبال میں صوم رکھے،اور اگر کسی آدمی کا (کسی خاص دن میں) صوم رکھنے کا معمول ہواور وہ دن رمضان سے پہلے آ پڑے توان کے نزدیک اس دن صوم رکھنے میں کوئی حرج نہیں ۔
وضاحت: ۱؎ : اس ممانعت کی حکمت یہ ہے کہ فرض روزے نفلی روزوں کے ساتھ خلط ملط نہ ہو جائیں اور کچھ لوگ انہیں فرض نہ سمجھ بیٹھیں، لہٰذا تحفظ حدود کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جانبین سے روزہ منع کر دیا کیونکہ امم سابقہ میں اس قسم کے تغیر وتبدل ہوا کرتے تھے جس سے زیادتی فی الدین کی راہ کھلتی تھی، اس لیے اس سے منع کر دیا۔ ۲؎ : مثلاً پہلے سے جمعرات یا پیر یا ایام بیض کے روزے رکھنے کا معمول ہو اور یہ دن اتفاق سے رمضان سے دو یا ایک دن پہلے آ جائے تو اس کا روزہ رکھا جائے کہ یہ استقبال رمضان میں سے نہیں ہے۔