You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الْقَزَّازُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَبَّكُمْ يَقُولُ كُلُّ حَسَنَةٍ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ وَالصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ الصَّوْمُ جُنَّةٌ مِنْ النَّارِ وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ وَإِنْ جَهِلَ عَلَى أَحَدِكُمْ جَاهِلٌ وَهُوَ صَائِمٌ فَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ وَفِي الْبَاب عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ وَكَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ وَسَلَامَةَ بْنِ قَيْصَرٍ وَبَشِيرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَةِ وَاسْمُ بَشِيرٍ زَحْمُ بْنُ مَعْبَدٍ وَالْخَصَاصِيَةُ هِيَ أُمُّهُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ
Abu Hurairah narrated that: The Messenger of Allah said: Indeed your Lord said: 'Every good deed is rewarded with ten of the same up to seven hundred times over. Fasting is for Me, and I shall reward for it.' Fasting is a shield from the Fire. The smell coming from the mouth of the one fasting is more pleasant to Allah than the scent of musk. If one of you is abused by an ignorant person while fasting, then let him say: 'Indeed I am fasting.'
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: تمہارارب فرماتاہے: ہرنیکی کا بدلہ دس گُنا سے لے کر سات سو گنا تک ہے ۔اورصوم میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ صوم جہنم کے لیے ڈھال ہے، صائم کے منہ کی بوا للہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے، اور اگرتم میں سے کوئی جاہل کسی کے ساتھ جہالت سے پیش آئے اوروہ صوم سے ہوتواسے کہہ دینا چاہئے کہ میں صوم سے ہوں ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،۲- اس باب میں معاذ بن جبل ، سہل بن سعد، کعب بن عجرہ ، سلامہ بن قیصر اور بشیر بن خصاصیہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- بشیر کانام زحم بن معبدہے اور خصاصیہ ان کی ماں ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ اعمال سبھی اللہ ہی کے لیے ہوتے ہیں اور وہی ان کا بدلہ دیتا ہے پھر ” روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا “ کہنے کا کیا مطلب ہے ؟ اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ روزہ میں ریا کاری کا عمل دخل نہیں ہے جبکہ دوسرے اعمال میں ریا کاری ہو سکتی ہے کیونکہ دوسرے اعمال کا انحصار حرکات پر ہے جبکہ روزے کا انحصار صرف نیت پر ہے، دوسرا قول یہ ہے کہ دوسرے اعمال کا ثواب لوگوں کو بتا دیا گیا ہے کہ وہ اس سے سات سو گنا تک ہو سکتا ہے لیکن روزہ کا ثواب صرف اللہ ہی جانتا ہے کہ اللہ ہی اس کا ثواب دے گا دوسروں کے علم میں نہیں ہے اسی لیے فرمایا : «الصوم لي و أنا أجزي به» ۔