You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ بِمَنْ صَامَ الدَّهْرَ قَالَ لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ أَوْ لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَأَبِي مُوسَى قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ صِيَامَ الدَّهْرِ وَأَجَازَهُ قَوْمٌ آخَرُونَ وَقَالُوا إِنَّمَا يَكُونُ صِيَامُ الدَّهْرِ إِذَا لَمْ يُفْطِرْ يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ الْأَضْحَى وَأَيَّامَ التَّشْرِيقِ فَمَنْ أَفْطَرَ هَذِهِ الْأَيَّامَ فَقَدْ خَرَجَ مِنْ حَدِّ الْكَرَاهِيَةِ وَلَا يَكُونُ قَدْ صَامَ الدَّهْرَ كُلَّهُ هَكَذَا رُوِيَ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ و قَالَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ نَحْوًا مِنْ هَذَا وَقَالَا لَا يَجِبُ أَنْ يُفْطِرَ أَيَّامًا غَيْرَ هَذِهِ الْخَمْسَةِ الْأَيَّامِ الَّتِي نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا يَوْمِ الْفِطْرِ وَيَوْمِ الْأَضْحَى وَأَيَّامِ التَّشْرِيقِ
Abu Qatadah said: It was said: 'O Messenger of Allah! What is the case of the one who fasts daily?' He said: 'He did not fast nor break (the fast).' Or, he said: He never fasted nor broke (his fast).
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عرض کیاگیا: اللہ کے رسول! اگر کوئی صوم دہر (پورے سال صیام ) رکھے توکیسا ہے؟ آپ نے فرمایا: اس نے نہ صوم رکھا اور نہ ہی افطار کیا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوقتادہ کی حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں عبداللہ بن عمر ، عبداللہ بن شخیر ، عمران بن حصین اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ،۳- اہل علم کی ایک جماعت نے صوم دہر کو مکروہ کہاہے اور بعض دوسرے لوگوں نے اسے جائز قراردیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ صیام دہر تو اس وقت ہوگا جب عید الفطر ، عیدالا ٔضحی اور ایام تشریق میں بھی صوم رکھنا نہ چھوڑے، جس نے ان دنوں میں صوم ترک کردیا ، وہ کراہت کی حد سے نکل گیا، اوروہ پورے سال صوم رکھنے والا نہیں ہوا مالک بن انس سے اسی طرح مروی ہے اور یہی شافعی کابھی قول ہے۔احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی طرح کہتے ہیں، ان دونوں کا کہناہے کہ ان پانچ دنوں یوم الفطر، یوم الاضحی اورایام تشریق میں صوم رکھنے سے رسول اللہﷺ نے منع فرمایا ہے، بقیہ دنوں میں افطارکرناواجب نہیں ہے۔
وضاحت: ۱؎ راوی کو شک ہے کہ «لا صام ولا أفطر» کہا یا «لم يصم ولم يفطر» کہا (دونوں کے معنی ایک ہیں) ظاہر یہی ہے کہ یہ خبر ہے کہ اس نے روزہ نہیں رکھا کیونکہ اس نے سنت کی مخالفت کی، اور افطار نہیں کیا کیونکہ وہ بھوکا پیاسا رہا کچھ کھایا پیا نہیں، اور ایک قول یہ ہے کہ یہ بد دعا ہے، یہ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے اس فعل پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔