You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَيْلِ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُرَشِيِّ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ صُمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُصَلِّ بِنَا حَتَّى بَقِيَ سَبْعٌ مِنْ الشَّهْرِ فَقَامَ بِنَا حَتَّى ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ ثُمَّ لَمْ يَقُمْ بِنَا فِي السَّادِسَةِ وَقَامَ بِنَا فِي الْخَامِسَةِ حَتَّى ذَهَبَ شَطْرُ اللَّيْلِ فَقُلْنَا لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ نَفَّلْتَنَا بَقِيَّةَ لَيْلَتِنَا هَذِهِ فَقَالَ إِنَّهُ مَنْ قَامَ مَعَ الْإِمَامِ حَتَّى يَنْصَرِفَ كُتِبَ لَهُ قِيَامُ لَيْلَةٍ ثُمَّ لَمْ يُصَلِّ بِنَا حَتَّى بَقِيَ ثَلَاثٌ مِنْ الشَّهْرِ وَصَلَّى بِنَا فِي الثَّالِثَةِ وَدَعَا أَهْلَهُ وَنِسَاءَهُ فَقَامَ بِنَا حَتَّى تَخَوَّفْنَا الْفَلَاحَ قُلْتُ لَهُ وَمَا الْفَلَاحُ قَالَ السُّحُورُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ فَرَأَى بَعْضُهُمْ أَنْ يُصَلِّيَ إِحْدَى وَأَرْبَعِينَ رَكْعَةً مَعَ الْوِتْرِ وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَهُمْ بِالْمَدِينَةِ وَأَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَى مَا رُوِيَ عَنْ عُمَرَ وَعَلِيٍّ وَغَيْرِهِمَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِشْرِينَ رَكْعَةً وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ و قَالَ الشَّافِعِيُّ وَهَكَذَا أَدْرَكْتُ بِبَلَدِنَا بِمَكَّةَ يُصَلُّونَ عِشْرِينَ رَكْعَةً و قَالَ أَحْمَدُ رُوِيَ فِي هَذَا أَلْوَانٌ وَلَمْ يُقْضَ فِيهِ بِشَيْءٍ و قَالَ إِسْحَقُ بَلْ نَخْتَارُ إِحْدَى وَأَرْبَعِينَ رَكْعَةً عَلَى مَا رُوِيَ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ وَاخْتَارَ ابْنُ الْمُبَارَكِ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ الصَّلَاةَ مَعَ الْإِمَامِ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ وَاخْتَارَ الشَّافِعِيُّ أَنْ يُصَلِّيَ الرَّجُلُ وَحْدَهُ إِذَا كَانَ قَارِئًا وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَالنُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ
Abu Dharr narrated: We fasted with the Prophet, so he did not pray (the night prayer) with us until seven (nights) of the month remained. Then he (pbuh) led us in prayer until a third of the night had gone, then he did not lead us in prayer on the sixth. Then he led us in prayer on the fifth until half of the night had gone. We said to him: 'O Messenger of Allah! Wouldn't you lead us in prayer for the remainder of the night?' He said: 'Indeed, whoever stands (praying) with the Imam until he finished, then it is recorded for him that he prayed the whole night.; Then he did not lead us in prayer until three (nights) of the month remained. Then he led us in prayer on the third and he called his family and his women to pray with us until we feared missing the Falah I (Jubair bin Nufair) said to him: What is the Falah He said: The Suhur.
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہﷺ کے ساتھ صیام رمضان رکھے توآپ نے ہمیں صلاۃ (تراویح) نہیں پڑھائی، یہاں تک کہ رمضان کے صرف سات دن باقی رہ گئے توآپ نے ہمارے ساتھ قیام کیا(یعنی تہجدپڑھی) یہاں تک کہ ایک تہائی رات گزرگئی۔ پھر جب چھ راتیں رہ گئیں تو آپ نے ہمارے ساتھ قیام نہیں کیا، (یعنی تہجدنہیں پڑھی)اورجب پانچ راتیں رہ گئیں تو آپ نے ہمارے ساتھ قیام کیا(یعنی تہجدپڑھی) یہاں تک کہ آدھی رات ہوگئی۔ توہم نے آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول! اگر آپ اس رات کے باقی ماندہ حصہ میں بھی ہمیں نفل پڑھاتے رہتے (توبہترہوتا) ؟آ پ نے فرمایا: جس نے امام کے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ وہ فارغ ہوجائے تو اس کے لیے پوری رات کاقیام لکھا جائے گا، پھر آپ نے ہمیں صلاۃ نہیں پڑھائی، یہاں تک کہ مہینے کے صرف تین دن باقی رہ گئے، پھرآپ نے ہمیں ۲۷ویں رات کو صلاۃ پڑھائی۔ اوراپنے گھروالوں اورا پنی عورتوں کوبھی بلایا، آپ نے ہمارے ساتھ قیام کیایہاں تک کہ ہمیں فلاح کے چھوٹ جانے کا اندیشہ ہوا۔ (راوی کہتے ہیں) میں نے پوچھا: فلاح کیاچیز ہے؟ توانہوں نے کہا: سحری ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عائشہ ، نعمان بن بشیر اور ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ،۳- رمضان کے قیام کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ وترکے ساتھ اکتالیس رکعتیں پڑھے گا، یہ اہل مدینہ کا قول ہے، ان کے نزدیک مدینے میں اسی پر عمل تھا،۴- اور اکثر اہل علم ان احادیث کی بناپر جو عمر، علی اوردوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہے بیس رکعت کے قائل ہیں ۔ یہ سفیان ثوری ، ابن مبارک اور شافعی کا قول ہے۔اور شافعی کہتے ہیں: اسی طرح سے میں نے اپنے شہر مکے میں پایاہے کہ بیس رکعتیں پڑھتے تھے،۵- احمد کہتے ہیں: اس سلسلے میں کئی قسم کی باتیں مروی ہیں ۱؎ انہوں نے اس سلسلے میں کوئی فیصلہ کن بات نہیں کہی،۶- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں : ہمیں ابی بن کعب کی روایت کے مطابق ۴۱ رکعتیں مرغوب ہیں،۷- ابن مبارک ، احمد اور اسحاق بن راہویہ نے ماہ رمضان میں امام کے ساتھ صلاۃ پڑھنے کو پسندکیا ہے،۸- شافعی نے اکیلے پڑھنے کو پسندکیا ہے جب وہ قاری ہو۔
وضاحت: ۱؎ : امام ترمذی نے اس سلسلے میں صرف دو قول کا ذکر کیا ہے ان کے علاوہ اور بھی بہت سے اقوال اس سلسلہ میں وارد ہیں ان میں راجح اور مختار اور دلائل کے اعتبار سے سب سے قوی گیارہ رکعت کا قول ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سند سے یہی قول ثابت ہے دیگر اقوال میں سے کوئی بھی آپ سے صحیح سند سے ثابت نہیں اور نہ ہی خلفاء راشدین رضی الله عنہم میں سے کسی سے صحیح سند سے ثابت ہے۔