You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ وَالضَّحَّاكَ بْنَ قَيْسٍ وَهُمَا يَذْكُرَانِ التَّمَتُّعَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَقَالَ الضَّحَّاكُ بْنُ قَيْسٍ لَا يَصْنَعُ ذَلِكَ إِلَّا مَنْ جَهِلَ أَمْرَ اللَّهِ فَقَالَ سَعْدٌ بِئْسَ مَا قُلْتَ يَا ابْنَ أَخِي فَقَالَ الضَّحَّاكُ بْنُ قَيْسٍ فَإِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَدْ نَهَى عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ سَعْدٌ قَدْ صَنَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَنَعْنَاهَا مَعَهُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ
Ibn Abbas narrated: The Messenger of Allah performed Tamattu, as did Abu Bakr, Umar and Uthman. And the first to prohibit it was Mu'awiyah.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے حج تمتع کیا ۱؎ اور ابوبکر عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم نے بھی ۲؎ اورسب سے پہلے جس نے اس سے روکا وہ معاویہ رضی اللہ عنہ ہیں ۳؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎ : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کون سا حج کیا تھا ؟ اس بارے میں احادیث مختلف ہیں، بعض احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ نے حج افراد کیا اور بعض سے حج تمتع اور بعض سے حج قران، ان روایات میں تطبیق اس طرح سے دی جاتی ہے کہ ہر ایک نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس چیز کی نسبت کر دی ہے جس کا آپ نے اسے حکم دیا تھا، اور یہ صحیح ہے کہ آپ نے حج افراد کا احرام باندھا تھا اور بعد میں آپ قارن ہو گئے تھے، جن لوگوں نے اس بات کی روایت کی ہے کہ آپ نے حج تمتع کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے انہیں اس کا حکم دیا کیونکہ آپ کا ارشاد ہے «لولا معي الهدى لأحللت» ” اگر میرے ساتھ ہدی کا جانور نہ ہوتا تو میں عمرہ کرنے کے بعد حلال ہو جاتا “، اس کا صریح مطلب یہ ہے کہ آپ متمتع نہیں تھے، نیز صحابہ کی اصطلاح میں قِران کو بھی تمتع کہا جاتا تھا، کیونکہ ایک ہی سفر میں عمرہ اور حج دونوں کا فائدہ تو بہرحال حج قران میں بھی حاصل ہے، اسی طرح جن لوگوں نے قران کی روایت کی ہے انہوں نے آخری حال کی خبر دی ہے کیونکہ شروع میں آپ کے پیش نظر حج افراد تھا بعد میں آپ نے حج میں عمرہ کو بھی شامل کر لیا، اور آپ سے کہا گیا : «قل عمرة في حجة» اس طرح آپ نے حج افراد کو حج قِران سے بدل دیا۔ اب رہا یہ مسئلہ کہ ان تینوں قسموں میں سے کون سی قسم افضل ہے ؟ تو احناف حج قرِان کو افضل کہتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کے لیے اسی حج کو پسند کیا تھا اور اس میں مشقت بھی زیادہ اٹھانی پڑتی ہے، امام احمد اور امام مالک نے حج تمتع کو افضل کہا ہے کیونکہ اس میں سہولت ہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرحلہ پر اس کی خواہش کا اظہار بھی فرمایا تھا اور بعض نے حج افراد کو افضل قرار دیا ہے۔ آخری اور حق بات یہی ہے کہ حج تمتع سب سے افضل ہے۔ ۲؎ : یہ حدیث مسلم کی اس روایت کے معارض ہے جس میں ہے : «قال عبدالله بن شقيق : كان عثمان ينهى عن المتعة وكان علي يأمربها» اور نیچے کی روایت سے عمر رضی الله عنہ کا منع کرنا بھی ثابت ہوتا ہے، تطبیق اس طرح سے دی جاتی ہے کہ ان دونوں کی ممانعت تنزیہی تھی، ان دونوں کی نہی اس وقت کی ہے جب انہیں اس کے جائز ہونے کا علم نہیں تھا، پھر جب انہیں اس کا جواز معلوم ہوا تو انہوں نے بھی تمتع کیا۔ ۳؎ : روایات سے معاویہ رضی الله عنہ سے پہلے عمر و عثمان رضی الله عنہما سے ممانعت ثابت ہے، ان کی یہ ممانعت تنزیہی تھی، اور معاویہ رضی الله عنہ کی نہی تحریمی، لہٰذا یہ کہا جا سکتا ہے کہ معاویہ رضی الله عنہ کی اوّلیت تحریم کے اعتبار سے تھی۔