You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْمُحْرِمُ إِذَا لَمْ يَجِدْ الْإِزَارَ فَلْيَلْبَسْ السَّرَاوِيلَ وَإِذَا لَمْ يَجِدْ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرٍو نَحْوَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا إِذَا لَمْ يَجِدْ الْمُحْرِمُ الْإِزَارَ لَبِسَ السَّرَاوِيلَ وَإِذَا لَمْ يَجِدْ النَّعْلَيْنِ لَبِسَ الْخُفَّيْنِ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ و قَالَ بَعْضُهُمْ عَلَى حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنْ الْكَعْبَيْنِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَبِهِ يَقُولُ مَالِكٌ
Ibn Abbas narrated that: He heard the Messenger of Allah say: If the Muhrim cannot find an Izar, then let him wear pants, and if he cannot find sandals, them let him wear Khuff.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: محرم کو جب تہبند میسر نہ ہو تو پاجامہ پہن لے اور جب جوتے میسرنہ ہوں توخف (چمڑے کے موزے) پہن لے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس با ب میں ابن عمر اور جابر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب محرم تہ بند نہ پائے تو پاجامہ پہن لے ، اورجب جوتے نہ پائے توخف(چرمی موزے) پہن لے۔ یہ احمد کا قول ہے،۴- بعض نے ابن عمر رضی اللہ عنہا کی حدیث کی بنیاد پر جسے انہوں نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے کہا ہے کہ جب وہ جوتے نہ پائے توخف( چرمی موزے) پہنے اوراسے کاٹ کر ٹخنے کے نیچے کرلے،سفیان ثوری ، شافعی، اور مالک اسی کے قائل ہیں۔
وضاحت: ۱؎ : اسی حدیث سے امام احمد نے استدلال کرتے ہوئے چمڑے کے موزہ کو بغیر کاٹے پہننے کی اجازت دی ہے، حنابلہ کا کہنا ہے کہ قطع (کاٹنا) فساد ہے اور اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا، اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے فساد وہ ہے جس کی شرع میں ممانعت وارد ہو، نہ کہ وہ جس کی شریعت نے اجازت دی ہو، بعض نے موزے کو پاجامے پر قیاس کیا ہے، اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ نص کی موجودگی میں قیاس درست نہیں، رہا یہ مسئلہ کہ جوتا نہ ہونے کی صورت میں موزہ پہننے والے پر فدیہ ہے یا نہیں تو اس میں بھی علماء کا اختلاف ہے، ظاہر حدیث سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ فدیہ نہیں ہے، لیکن حنفیہ کہتے ہیں فدیہ واجب ہے، ان کے جواب میں یہ کہا گیا ہے کہ اگر فدیہ واجب ہوتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے ضرور بیان فرماتے کیونکہ «تأخير البيان عن وقت الحاجة» جائز نہیں۔ (یعنی ضرورت کے کے وقت مسئلہ کی وضاحت ہو جانی چاہیئے، وضاحت اور بیان ٹالا نہیں جا سکتا ہے)۔