You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا مُلَازِمُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَدْرٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ هُوَ الْحَنَفِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهَلْ هُوَ إِلَّا مُضْغَةٌ مِنْهُ أَوْ بَضْعَةٌ مِنْهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رُوِيَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَعْضِ التَّابِعِينَ أَنَّهُمْ لَمْ يَرَوْا الْوُضُوءَ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْكُوفَةِ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَهَذَا الْحَدِيثُ أَحَسَنُ شَيْءٍ رُوِيَ فِي هَذَا الْبَابِ وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ أَيُّوبُ بْنُ عُتْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ عَنْ أَبِيهِ وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ فِي مُحَمَّدِ بْنِ جَابِرٍ وَأَيُّوبَ بْنِ عُتْبَةَ وَحَدِيثُ مُلَازِمِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَدْرٍ أَصَحُّ وَأَحْسَنُ
Qais bin Talq bin Ali - [and he is] Al-Hanafi narrated from his father, that: the Prophet said: 'Is it other than a piece of his flesh? Or: part of him?
طلق بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے (عضو تناسل کے سلسلے میں) فرمایا: یہ تو جسم ہی کا ایک لوتھڑا یا ٹکڑا ہے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، ۲- صحابہ کرام میں سے کئی لوگوں سے نیز بعض تابعین سے بھی مروی ہے کہ عضوتناسل کے چھونے سے وضوواجب نہیں، اوریہی اہل کوفہ اورابن مبارک کا قول ہے، ۳- اس باب میں مروی احادیث میں سے یہ سب سے اچھی حدیث ہے،۴- ایوب بن عتبہ اور محمد بن جابر نے بھی اس حدیث کوقیس بن طلق نے عن أبیہ سے روایت کیا ہے۔بعض محدّثین نے محمد بن جابر اور ایوب بن عتبہ کے سلسلے میں کلام کیا ہے، ۵- ملازم بن عمرو کی حدیث جسے انہوں نے عبداللہ بن بدر سے روایت کیا ہے،سب سے صحیح اوراچھی ہے ۲؎ ۔
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث اور پچھلی حدیث میں تعارض ہے، اس تعارض کو محدثین نے ایسے دور کیا ہے کہ طلق بن علی کی یہ روایت بسرہ رضی الله عنہا کی روایت سے پہلے کی ہے، اس لیے طلق رضی الله عنہ کی حدیث منسوخ ہے، رہی ان تابعین کی بات جو عضو تناسل چھونے سے وضو ٹوٹنے کے قائل نہیں ہیں، تو اس کا جواب یہ ہے کہ ان کو بسرہ کی حدیث نہیں پہنچی ہو گی۔ کچھ علما نے اس تعارض کو ایسے دور کیا ہے کہ بسرہ کی حدیث بغیر کسی حائل (رکاوٹ) کے چھونے کے بارے میں ہے، اور طلق کی حدیث بغیر کسی حائل (پردہ) کے چھونے کے بارے میں ہے۔ ۲؎ : طلق بن علی رضی الله عنہ کی اس حدیث کے تمام طریق میں ملازم والا طریق سب سے بہتر ہے، نہ یہ کہ بسرہ کی حدیث سے طلق کی حدیث بہتر ہے۔