You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ وَمَعْمَرٌ عَنْ ابْنِ خُثَيْمٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ وَمُعَاوِيَةُ لَا يَمُرُّ بِرُكْنٍ إِلَّا اسْتَلَمَهُ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَسْتَلِمُ إِلَّا الْحَجَرَ الْأَسْوَدَ وَالرُّكْنَ الْيَمَانِيَ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ لَيْسَ شَيْءٌ مِنْ الْبَيْتِ مَهْجُورًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ لَا يَسْتَلِمَ إِلَّا الْحَجَرَ الْأَسْوَدَ وَالرُّكْنَ الْيَمَانِيَ
Abu Tufail narrated: I was with Ibn Abbas, and Mu'awiyah would not pass any corner without touching it. So Ibn Abbas said to him: 'the Prophet would not touch any besides the Black Stone and the Yemeni corner.' So Mu'awiyah said: 'There is no part of the House that is untouchable.'
ابوالطفیل کہتے کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہا کے ساتھ تھا،معاویہ رضی اللہ عنہ جس رکن کے بھی پاس سے گزرتے ، اس کا استلام کرتے ۱؎ تو ابن عباس نے ان سے کہا: نبی اکرمﷺ نے حجر اسود اور رکن یمانی کے علاوہ کسی کااستلام نہیں کیا، اس پر معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: بیت اللہ کی کوئی چیز چھوڑی جانے کے لائق نہیں ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عمر سے بھی روایت ہے، ۳- اکثر اہل علم کااسی پر عمل ہے کہ حجراسود اور رکن یمانی کے علاوہ کسی کااستلام نہ کیاجائے۔
وضاحت: ۱؎ : خانہ کعبہ چار رکنوں پر مشتمل ہے، پہلے رکن کو دو فضیلتیں حاصل ہیں، ایک یہ کہ اس میں حجر اسود نصب ہے دوسرے یہ کہ قواعد ابراہیمی پر قائم ہے اور دوسرے رکن کو صرف دوسری فضیلت حاصل ہے یعنی وہ بھی قواعد ابراہیمی پر قائم ہے اور رکن شامی اور رکن عراقی کو ان دونوں فضیلتوں میں سے کوئی بھی فضیلت حاصل نہیں، یہ دونوں قواعد ابراہیمی پر قائم نہیں اس لیے پہلے کی تقبیل (بوسہ) ہے اور دوسرے کا صرف استلام (چھونا) ہے اور باقی دونوں کی نہ تقبیل ہے نہ استلام، یہی جمہور کی رائے ہے، اور بعض لوگ رکن یمانی کی تقبیل کو بھی مستحب کہتے ہیں، جو ممنوع نہیں ہے۔ ۲؎ : معاویہ رضی الله عنہ کے اس قول کا جواب امام شافعی نے یہ کہہ کر دیا ہے کہ ان رکن شامی اور رکن عراقی دونوں کا استلام نہ کرنا انہیں چھوڑنا نہیں ہے حاجی ان کا طواف کر رہا ہے انہیں چھوڑ نہیں رہا، بلکہ یہ فعلاً اور ترکاً دونوں اعتبار سے سنت کی اتباع ہے، اگر ان دونوں کا استلام نہ کرنا انہیں چھوڑنا ہے تو ارکان کے درمیان جو جگہیں ہیں ان کا استلام نہ کرنا بھی انہیں چھوڑنا ہوا حالانکہ اس کا کوئی قائل نہیں۔