You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ أَبِي السَّفَرِ وَهُوَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْهَمْدَانِيُّ الْكُوفِيُّ وَإِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ حَدَّثَنَا وَقَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَعِيشَ بْنِ الْوَلِيدِ الْمَخْزُومِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاءَ فَأَفْطَرَ فَتَوَضَّأَ فَلَقِيتُ ثَوْبَانَ فِي مَسْجِدِ دِمَشْقَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ صَدَقَ أَنَا صَبَبْتُ لَهُ وَضُوءَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى و قَالَ إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ مَعْدَانُ بْنُ طَلْحَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَابْنُ أَبِي طَلْحَةَ أَصَحُّ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رَأَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ مِنْ التَّابِعِينَ الْوُضُوءَ مِنْ الْقَيْءِ وَالرُّعَافِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَيْسَ فِي الْقَيْءِ وَالرُّعَافِ وُضُوءٌ وَهُوَ قَوْلُ مَالِكٍ وَالشَّافِعِيِّ وَقَدْ جَوَّدَ حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ هَذَا الْحَدِيثَ وَحَدِيثُ حُسَيْنٍ أَصَحُّ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَرَوَى مَعْمَرٌ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ فَأَخْطَأَ فِيهِ فَقَالَ عَنْ يَعِيشَ بْنِ الْوَلِيدِ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ الْأَوْزَاعِيَّ وَقَالَ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ وَإِنَّمَا هُوَ مَعْدَانُ بْنُ أَبِي طَلْحَةَ
Madan bin Abi Talhah narrated from Abu Ad-Darda that : Allah's Messenger vomited [so he broke fast] so he performed Wudu. So I met Thawban in a Masjid in Damascus, and I mentioned that to him. He said: 'He told the truth, I poured the water for his Wudu.
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نے قئی کی تو صوم توڑدیااوروضوکیا (معدان کہتے ہیں کہ ) پھر میں نے ثوبان رضی اللہ عنہ سے دمشق کی مسجد میں ملاقات کی اور میں نے ان سے اس بات کاذکرکیا توانہوں نے کہاکہ ابوالدرداء نے سچ کہا، میں نے ہی آپ ﷺ پرپانی ڈالا تھا۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- صحابہ اورتابعین میں سے بہت سے اہل علم کی رائے ہے کہ قئی اورنکسیر سے وضو (ٹوٹ جاتا)ہے۔ اوریہی سفیان ثوری، ابن مبارک ، احمد ،اور اسحاق بن راہویہ کاقول ہے ۱؎ اوربعض اہل علم نے کہاہے کہ قئی اورنکسیرسے وضونہیں ٹوٹتا یہ مالک اورشافعی کا قول ہے ۲؎ ، ۲- حدیث کے طرق کوذکرکرنے کے بعد امام ترمذی فرماتے ہیں کہ حسین المعلم کی حدیث اس باب میں سب سے صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎ : ان لوگوں کی دلیل باب کی یہی حدیث ہے، لیکن اس حدیث سے استدلال دو باتوں پر موقوف ہے : ایک یہ کہ : حدیث میں لفظ یوں ہو «قاء فتوضأ» ” قے کی تو وضو کیا “ جب کہ یہ لفظ محفوظ نہیں ہے، زیادہ تر مصادر حدیث میں زیادہ رواۃ کی روایتوں میں «قاء فأفطر» ” قے کی تو روزہ توڑ لیا “ ہے «فأفطر» کے بعد بھی «فتوضأ» کا لفظ نہیں ہے، یا اسی طرح ہے جس طرح اس روایت میں ہے، یعنی «قاء فأفطرفتوضأ» ” یعنی قے کی تو روزہ توڑ لیا، اور اس کے بعد وضو کیا “ اور اس لفظ سے وضو کا وجوب ثابت نہیں ہوتا، کیونکہ ایسا ہوتا ہے کہ قے کے بعد آدمی کمزور ہو جاتا ہے اس لیے روزہ توڑ لیتا ہے، اور نظافت کے طور پر وضو کر لیتا ہے، اور رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم تو اور زیادہ نظافت پسند تھے، نیز یہ آپ صلی الله علیہ وسلم کا صرف فعل تھا جس کے ساتھ آپ کا کوئی حکم بھی نہیں ہے۔ دوسرے یہ کہ اگر «قاء فتوضأ» کا لفظ ہی محفوظ ہو تو «فتوضأ» کی ” فاء “ سبب کے لیے ہو، یعنی یہ ہوا کہ ” قے کی اس لیے وضو کیا “ اور یہ بات متعین نہیں ہے، بلکہ یہ ” فاء “ تعقیب کے لیے بھی ہو سکتی ہے، یعنی یہ ہوا کہ ” قے کی اور اس کے بعد وضو کیا “۔ ۲؎ : ان لوگوں کی دلیل جابر رضی الله عنہ کی وہ روایت ہے جسے امام بخاری نے تعلیقاً ذکر کیا ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم غزوہ ذات الرقاع میں تھے کہ ایک شخص کو ایک تیر آ کر لگا اور خون بہنے لگا لیکن اس نے اپنی نماز جاری رکھی اور اسی حال میں رکوع اور سجدہ کرتا رہا ظاہر ہے اس کی اس نماز کا علم نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو یقیناً رہا ہو گا کیونکہ اس کی یہ نماز بحالت پہرہ داری تھی جس کا حکم نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اسے دیا تھا، اس کے باوجود آپ نے اسے وضو کرنے اور نماز کے لوٹانے کا حکم نہیں دیا۔