You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى آمَنَ مَا كَانَ النَّاسُ وَأَكْثَرَهُ رَكْعَتَيْنِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَابْنِ عُمَرَ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرُوِيَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ وَمَعَ عُمَرَ وَمَعَ عُثْمَانَ رَكْعَتَيْنِ صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِهِ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ بِمِنًى لِأَهْلِ مَكَّةَ فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَيْسَ لِأَهْلِ مَكَّةَ أَنْ يَقْصُرُوا الصَّلَاةَ بِمِنًى إِلَّا مَنْ كَانَ بِمِنًى مُسَافِرًا وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ جُرَيْجٍ وَسُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُهُمْ لَا بَأْسَ لِأَهْلِ مَكَّةَ أَنْ يَقْصُرُوا الصَّلَاةَ بِمِنًى وَهُوَ قَوْلُ الْأَوْزَاعِيِّ وَمَالِكٍ وَسُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ
Harithah bin Wahb said: I prayed two Rak'ah with the Prophet at Mina, and the people were as secure as they ever were, and even more so.
حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرمﷺ کے ساتھ منیٰ میں دورکعت صلاۃپڑھی جب کہ لوگ ہمیشہ سے زیادہ مأمون اور بے خوف تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- حارثہ بن وہب کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن مسعود ، ابن عمر اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے انہوں نے کہاکہ میں نے نبی اکرمﷺ کے ساتھ منیٰ میں دورکعتیں پڑھیں ، پھر ابوبکرکے ساتھ،عمر کے ساتھ اور عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ ان کے ابتدائی دورخلافت میں دورکعتیں پڑھیں، ۴- اہل مکہ کے منیٰ میں صلاۃ قصرکرنے کے سلسلے میں اہل علم کے درمیان اختلاف ہے۔ بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اہل مکہ کے لیے جائز نہیں کہ وہ منیٰ میں صلاۃ قصر کریں ۱؎ ، بجز ایسے شخص کے جو منیٰ میں مسافر کی حیثیت سے ہو، یہ ابن جریج ، سفیان ثوری ، یحییٰ بن سعید قطان ، شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ اہل مکہ کے لئے منیٰ میں صلاۃقصرکرنے میں کوئی حرج نہیں۔ یہ اوزاعی ، مالک، سفیان بن عیینہ ، اور عبدالرحمن بن مہدی کا قول ہے۔
وضاحت: ۱؎ : ان لوگوں کے نزدیک منیٰ میں قصر کی وجہ منسک حج نہیں سفر ہے، مکہ اور منیٰ کے درمیان اتنی دوری نہیں کہ آدمی اس میں نماز قصر کرے، اور جوگ مکہ والوں کے لیے منیٰ میں قصر کو جائز کہتے ہیں ان کے نزدیک قصر کی وجہ سفر نہیں بلکہ اس کے حج کا نسک ہوتا ہے۔