You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَيَّاشِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ وَقَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ فَقَالَ هَذِهِ عَرَفَةُ وَهَذَا هُوَ الْمَوْقِفُ وَعَرَفَةُ كُلُّهَا مَوْقِفٌ ثُمَّ أَفَاضَ حِينَ غَرَبَتْ الشَّمْسُ وَأَرْدَفَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ وَجَعَلَ يُشِيرُ بِيَدِهِ عَلَى هِينَتِهِ وَالنَّاسُ يَضْرِبُونَ يَمِينًا وَشِمَالًا يَلْتَفِتُ إِلَيْهِمْ وَيَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عَلَيْكُمْ السَّكِينَةَ ثُمَّ أَتَى جَمْعًا فَصَلَّى بِهِمْ الصَّلَاتَيْنِ جَمِيعًا فَلَمَّا أَصْبَحَ أَتَى قُزَحَ فَوَقَفَ عَلَيْهِ وَقَالَ هَذَا قُزَحُ وَهُوَ الْمَوْقِفُ وَجَمْعٌ كُلُّهَا مَوْقِفٌ ثُمَّ أَفَاضَ حَتَّى انْتَهَى إِلَى وَادِي مُحَسِّرٍ فَقَرَعَ نَاقَتَهُ فَخَبَّتْ حَتَّى جَاوَزَ الْوَادِيَ فَوَقَفَ وَأَرْدَفَ الْفَضْلَ ثُمَّ أَتَى الْجَمْرَةَ فَرَمَاهَا ثُمَّ أَتَى الْمَنْحَرَ فَقَالَ هَذَا الْمَنْحَرُ وَمِنًى كُلُّهَا مَنْحَرٌ وَاسْتَفْتَتْهُ جَارِيَةٌ شَابَّةٌ مِنْ خَثْعَمٍ فَقَالَتْ إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ قَدْ أَدْرَكَتْهُ فَرِيضَةُ اللَّهِ فِي الْحَجِّ أَفَيُجْزِئُ أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ قَالَ حُجِّي عَنْ أَبِيكِ قَالَ وَلَوَى عُنُقَ الْفَضْلِ فَقَالَ الْعَبَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ لَوَيْتَ عُنُقَ ابْنِ عَمِّكَ قَالَ رَأَيْتُ شَابًّا وَشَابَّةً فَلَمْ آمَنْ الشَّيْطَانَ عَلَيْهِمَا ثُمَّ أَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَفَضْتُ قَبْلَ أَنْ أَحْلِقَ قَالَ احْلِقْ أَوْ قَصِّرْ وَلَا حَرَجَ قَالَ وَجَاءَ آخَرُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ قَالَ ارْمِ وَلَا حَرَجَ قَالَ ثُمَّ أَتَى الْبَيْتَ فَطَافَ بِهِ ثُمَّ أَتَى زَمْزَمَ فَقَالَ يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ لَوْلَا أَنْ يَغْلِبَكُمْ النَّاسُ عَنْهُ لَنَزَعْتُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَلِيٍّ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَيَّاشٍ وَقَدْ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الثَّوْرِيِّ مِثْلَ هَذَا وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ رَأَوْا أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِعَرَفَةَ فِي وَقْتِ الظُّهْرِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا صَلَّى الرَّجُلُ فِي رَحْلِهِ وَلَمْ يَشْهَدْ الصَّلَاةَ مَعَ الْإِمَامِ إِنْ شَاءَ جَمَعَ هُوَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ مِثْلَ مَا صَنَعَ الْإِمَامُ قَالَ وَزَيْدُ بْنُ عَلِيٍّ هُوَ ابْنُ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَلَيْهِ السَّلَام
Ali bin Abi Talib, may Allah be pleased with him, narrated: The Messenger of Allah stopped at Arafat and said: 'This is Arafah and it is a place of standing. And all of Arafat is a place for standing.' Then he departed when the sun had set and took Usamah bin Zaid as a companion rider, and he was motioning with his hand as was his custom, and the people were striking (their camels) on the right and the left to try and catch them, so he said: 'O you people! Be calmm.' Then he came to Jama and performed the two Salat there combined. When the morning came, he went to Quzah and stood there and said: 'This is Quzah, and it is a place of standing, and all of Jama is a place for standing.' Then he departed until he arrived at Wadi Muhassir. Then he stuck his she-camel and she trotted until he passed the valley. Then he stopped and took Al-Fadl as a companion rider and went to the Jamrah to stone it. Then he went to Al-Manhar and said: 'This is Al-Manhar, and all of Mina is a place for sacrifice.' A young girl from Khath'am came to ask him for a verdict, she said: 'Indeed my father is an elderly man who has lived until Allah has made Hajj obligatory, so would he be rewarded if I perform Hajj for him? He said: 'Perform Hajj for your father.' He said: And he turned the neck of Al Fadl. So Al-Abbas said: 'O Messenger of Allah! Why did you turn the neck of your cousin?' He said: 'I saw a young man and a young woman, and they were not safe from Shaitan.' A man came to him and said, 'O Messenger of Allah! I performed (Tawaf) Al-Ifadah before shaving.' He said: 'Shave, and there is no harm' - or: 'Clip and there is no harm' He said: Someone else came and said: 'O Messenger of Allah! I did the sacrifice before stoning.' So he said: 'Stone, and there is no harm.' He said: Then he went to the House (Ka'bah) to perform Tawaf around it, then he went to Zamzam and said: 'O tribe of Abdul-Muttalib! If it were not that the people would rush upon you then I would remove it.'
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے عرفات میں قیام کیا اور فرمایا: یہ عرفہ ہے، یہی وقوف ( ٹھہرنے) کی جگہ ہے، عرفہ (عرفات) کاپوراٹھہر نے کی جگہ ہے، پھر آپ جس وقت سورج ڈوب گیا تووہاں سے لوٹے۔اسامہ بن زید کو پیچھے بٹھایا، اورآپ اپنی عام رفتارسے چلتے ہوئے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر رہے تھے، اور لوگ دائیں بائیں اپنے اونٹوں کو مار رہے تھے، آپ ان کی طرف متوجہ ہوکرکہتے جاتے تھے: لوگو! سکون ووقار کولازم پکڑو، پھر آپ مزدلفہ آئے اورلوگوں کو دونوں صلاتیں(مغرب اورعشاء قصرکرکے ) ایک ساتھ پڑھائیں، جب صبح ہوئی توآپ قزح ۱؎ آکرٹھہرے،اور فرمایا: یہ قزح ہے اوریہ بھی موقف ہے اورمزدلفہ پورا کاپورا موقف ہے، پھرآپ لوٹے یہاں تک کہ آپ وادی محسر ۲؎ پہنچے اور آپ نے اپنی اونٹنی کو مارا تو وہ دوڑی یہاں تک کہ اس نے وادی پارکرلی، پھر آپ نے وقوف کیا۔ اورفضل بن عباس رضی اللہ عنہا کو(اونٹنی پر) پیچھے بٹھایا ، پھرآپ جمرہ آئے اور رمی کی، پھر منحر (قربانی کی جگہ) آئے اور فرمایا: یہ منحر ہے، اور منیٰ پورا کاپورا منحر(قربانی کرنے کی جگہ) ہے ، قبیلہ خثعم کی ایک نوجوان عورت نے آپ سے مسئلہ پوچھا ،اس نے عرض کیا: میرے والدبوڑھے ہوچکے ہیں اور ان پر اللہ کا فریضہ حج واجب ہوچُکاہے۔ کیا میں ان کی طرف سے حج کرلوں توکافی ہوگا؟ آپ ﷺ نے فرمایا:ہاں، اپنے باپ کی طرف سے حج کرلے۔علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: آپﷺ نے فضل کی گردن موڑدی، اس پر آپ سے، عباس رضی اللہ عنہ نے پوچھا: اللہ کے رسول!آپ نے اپنے چچازاد بھائی کی گردن کیوں پلٹ دی؟ توآپ نے فرمایا : میں نے دیکھا کہ لڑکا اور لڑکی دونوں جوان ہیں تومیں ان دونوں کے سلسلہ میں شیطان سے مامون نہیں رہا۳؎ ، پھر ایک شخص نے آپ کے پاس آکرکہا: اللہ کے رسول ! میں نے سرمنڈا نے سے پہلے طواف افاضہ کرلیا۔ آپ نے فرمایا: سرمنڈوالو یابال کتروالو کوئی حرج نہیں ہے۔پھرایک دوسرے شخص نے آکرکہا: اللہ کے رسول! میں نے رمی کرنے سے پہلے قربانی کرلی، آپ نے فرمایا: رمی کرلو کوئی حرج نہیں ۴؎ پھر آپ بیت اللہ آئے اور اس کا طواف کیا، پھر زمزم پرآئے ،اور فرمایا: بنی عبدالمطلب ! اگریہ اندیشہ نہ ہوتا کہ لوگ تمہیں مغلوب کردیں گے تو میں بھی (تمہارے ساتھ) پانی کھینچتا۔(اورلوگوں کوپلاتے)امام ترمذی کہتے ہیں:۱- علی رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے۔ ہم اسے علی کی روایت سے صرف اسی طریق سے جانتے ہیں۔ یعنی عبدالرحمن بن حارث بن عیاش کی سند سے ، اور دیگر کئی لوگوں نے بھی ثوری سے اسی کے مثل روایت کی ہے،۲- اس باب میں جابر رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، ان کا خیال ہے کہ عرفہ میں ظہر کے وقت ظہراورعصرکو ملاکرایک ساتھ پڑھے،۴- اوربعض اہل علم کہتے ہیں: جب آدمی اپنے ڈیرے (خیمے) میں صلاۃ پڑھے اورامام کے ساتھ صلاۃ میں شریک نہ ہو تو چاہے دونوں صلاتوں کو ایک ساتھ جمع اورقصرکرکے پڑھ لے، جیساکہ امام نے کیاہے۔
وضاحت: ۱؎ : مزدلفہ میں ایک پہاڑ کا نام ہے۔ ۲؎ : منیٰ اور مزدلفہ کے درمیان ایک وادی ہے جس میں اصحاب فیل پر عذاب آیات ھا۔ ۳؎ : یعنی : مجھے اندیشہ ہوا کہ فضل جب نوجوان لڑکی کی طرف سے ملتفت تھے، شیطان ان کو بہکا نہ دے۔ ۴؎ : حاجی کو دسویں ذوالحجہ میں چار کام کرنے پڑتے ہیں، ۱- جمرہ عقبیٰ کی رمی، ۲- نحر ہدی (جانور ذبح کرنا)، ۳- حلق یا قصر، ۴- طواف افاضہ، ان چاروں میں ترتیب افضل ہے، اور اگر کسی وجہ سے ترتیب قائم نہ رہ سکے تو اس سے دم لازم نہیں ہو گا اور نہ ہی حج میں کوئی حرج واقع ہو گا جب کہ بعض نے کہا کہ حرج تو کچھ نہیں ہو گا لیکن دم لازم آئے گا۔ مگر ان کے پاس نص صریح میں سے کوئی دلیل نہیں ہے۔