You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ بِمِثْلِهِ. قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ: قَالَ يَحْيَى. وَالصَّوَابُ حَدِيثُ سُفْيَانَ. قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأَبِي أَيُّوبَ وَعَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَجَابِرٍ وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنُ عُمَرَ، فِي رِوَايَةِ سُفْيَانَ، أَصَحُّ مِنْ رِوَايَةِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ. وَحَدِيثُ سُفْيَانَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ حَسَنٌ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لأَنَّهُ لاَتُصَلَّى صَلاَةُ الْمَغْرِبِ دُونَ جَمْعٍ. فَإِذَا أَتَى جَمْعًا، وَهُوَ الْمُزْدَلِفَةُ، جَمَعَ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ، وَلَمْ يَتَطَوَّعْ فِيمَا بَيْنَهُمَا، وَهُوَ الَّذِي اخْتَارَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَذَهَبَ إِلَيْهِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ. قَالَ سُفْيَانُ: وَإِنْ شَائَ صَلَّى الْمَغْرِبَ، ثُمَّ تَعَشَّى وَوَضَعَ ثِيَابَهُ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْعِشَائَ. فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: يَجْمَعُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِالْمُزْدَلِفَةِ بِأَذَانٍ وَإِقَامَتَيْنِ. يُؤَذِّنُ لِصَلاَةِ الْمَغْرِبِ وَيُقِيمُ، وَيُصَلِّي الْمَغْرِبَ. ثُمَّ يُقِيمُ وَيُصَلِّي الْعِشَائَ. وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى إِسْرَائِيلُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ عَبْدِاللهِ وَخَالِدٍ، ابْنَيْ مَالِكٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ. وَحَدِيثُ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ هُوَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ أَيْضًا. رَوَاهُ سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ. وَأَمَّا أَبُوإِسْحَاقَ فَرَوَاهُ عَنْ عَبْدِاللهِ وَخَالِدٍ، ابْنَيْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ.
(Another chain) that Sa'eed bin Jubair narrated : Similarly from Ibn Umar, from the Prophet.
اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہا نبی اکرمﷺ سے اسی کے مثل راویت کرتے ہیں۔ محمد بن بشارنے (حدثنا کے بجائے) قال یحیی کہاہے ۔اور صحیح سفیان والی روایت ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عمر رضی اللہ عنہا کی حدیث جسے سفیان نے روایت کی ہے اسماعیل بن ابی خالد کی روایت سے زیادہ صحیح ہے، اور سفیان کی حدیث صحیح حسن ہے،۲- اسرائیل نے یہ حدیث ابواسحاق سبیعی سے روایت کی ہے اور ابواسحاق سبیعی نے مالک کے دونوں بیٹوں عبداللہ اورخالدسے اورعبداللہ اورخالدنے ابن عمرسے روایت کی ہے۔ اورسعید بن جبیر کی حدیث جسے انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے حسن صحیح ہے، سلمہ بن کہیل نے اسے سعید بن جبیر سے روایت کی ہے، رہے ابواسحاق سبیعی تو انہوں نے اسے مالک کے دونوں بیٹوں عبداللہ اورخالدسے اوران دونوں نے ابن عمر سے روایت کی ہے، ۳- اس باب میں علی، ابوایوب ، عبداللہ بن سعید ، جابر اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔ اس لیے کہ مغرب مزدلفہ آنے سے پہلے نہیں پڑھی جائے گی، جب حجاج جمع ۱؎ یعنی مزدلفہ جائیں تودونوں صلاتیں ایک اقامت سے اکٹھی پڑھیں اوران کے درمیان کوئی نفل صلاۃ نہیں پڑھیں گے۔ یہی مسلک ہے جسے بعض اہل علم نے اختیار کیا ہے اوراس کی طرف گئے ہیں اوریہی سفیان ثوری کابھی قول ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اگر وہ چاہے تومغرب پڑھے پھرشام کا کھانا کھائے، اور اپنے کپڑے اتارے پھر تکبیرکہے اور عشا ء پڑھے ، ۴- اوربعض اہل علم کہتے ہیں کہ مغرب اور عشاء کو مزدلفہ میں ایک اذان اور دو اقامت کے ساتھ جمع کرے۔ مغرب کے لیے اذان کہے اور تکبیرکہے اورمغرب پڑھے، پھرتکبیر کہے اور عشاء پڑھے یہ شافعی کاقول ہے۔
وضاحت: ۱؎ : جمع مزدلفہ کا نام ہے، کہا جاتا ہے کہ آدم اور حوا جب جنت سے اتارے گئے تو اسی مقام پر آ کر دونوں اکٹھا ہوئے تھے اس لیے اس کا نام جمع پڑ گیا۔