You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ الْمَسْعُودِيِّ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ مِقْسَمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدَّمَ ضَعَفَةَ أَهْلِهِ وَقَالَ لَا تَرْمُوا الْجَمْرَةَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَمْ يَرَوْا بَأْسًا أَنْ يَتَقَدَّمَ الضَّعَفَةُ مِنْ الْمُزْدَلِفَةِ بِلَيْلٍ يَصِيرُونَ إِلَى مِنًى و قَالَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ بِحَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ لَا يَرْمُونَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَرَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي أَنْ يَرْمُوا بِلَيْلٍ وَالْعَمَلُ عَلَى حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ لَا يَرْمُونَ وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ
Ibn Abbas narrated: The Prophet advanced the weak among his family and he said: 'Do not stone the Jamrah until the sun has risen.'
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے اپنے گھروالوں میں سے کمزوروں (یعنی عورتوں اور بچّوں) کو پہلے ہی روانہ کردیا،اورآپ نے(ان سے) فرمایا: جب تک سورج نہ نکل جائے رمی جمار نہ کرنا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عباس رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابن عباس رضی اللہ عنہا کی حدیث بَعَثَنِی رَسُولُ اللہِ ﷺ فِی ثَقَلٍ صحیح حدیث ہے، یہ ان سے کئی سندوں سے مروی ہے، شعبہ نے یہ حدیث مشاش سے اور مشاش نے عطاء سے اورعطانے ابن عباس سے اورابن عباس نے فضل بن عباس سے روایت کی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے اپنے گھروالوں میں سے کمزورلوگوں کوپہلے ہی رات کے وقت مزدلفہ سے منیٰ کے لیے روانہ کردیاتھا، یہحدیث غلط ہے۔مشاش نے اس میں غلطی کی ہے،انہوں نے اس میںفضل بن عباس کا اضافہ کردیاہے۔ ابن جریج اور دیگر لوگوں نے یہ حدیث عطاء سے اورعطاء نے ابن عباس سے روایت کی ہے اور اس میں فضل بن عباس کے واسطے کا ذکر نہیں کیاہے، ۳- مشاش بصرہ کے رہنے والے ہیں اور ان سے شعبہ نے روایت کی ہے، ۴- اہل علم کااسی حدیث پر عمل ہے، وہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے کہ کمزور لوگ مزدلفہ سے رات ہی کومنیٰ کے لیے روانہ ہوجائیں، ۵- اکثر اہل علم نے نبی اکرمﷺ کی حدیث کے مطابق ہی کہا ہے کہ لوگ جب تک سورج طلوع نہ ہورمی نہ کریں ، ۶-اوربعض اہل علم نے رات ہی کو رمی کرلینے کی رخصت دی ہے۔ اورعمل نبی اکرمﷺ کی حدیث پر ہے کہ وہ رمی نہ کریں جب تک کہ سورج نہ نکل جائے، یہی سفیان ثوری اور شافعی کا قول ہے۔
وضاحت: ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ سے رات ہی میں منیٰ بھیج دینا جائز ہے تاکہ وہ بھیڑ بھاڑ سے پہلے کنکریاں مار کر فارغ ہو جائیں لیکن سورج نکلنے سے پہلے کنکریاں نہ ماریں، ابن عباس کی ایک روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری رانوں پر دھیرے سے مارتے تھے اور فرماتے تھے : اے میرے بچو جمرہ پر کنکریاں نہ مارنا جب تک کہ سورج نہ نکل جائے، یہی قول راجح ہے۔