You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ أَبِي صَخْرَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ لَمَّا أَتَى عَبْدُ اللَّهِ جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ اسْتَبْطَنَ الْوَادِيَ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَجَعَلَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ عَلَى حَاجِبِهِ الْأَيْمَنِ ثُمَّ رَمَى بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ ثُمَّ قَالَ وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ مِنْ هَاهُنَا رَمَى الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ الْمَسْعُودِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَابْنِ عُمَرَ وجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَخْتَارُونَ أَنْ يَرْمِيَ الرَّجُلُ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِنْ لَمْ يُمْكِنْهُ أَنْ يَرْمِيَ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي رَمَى مِنْ حَيْثُ قَدَرَ عَلَيْهِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِي بَطْنِ الْوَادِي
Abdur-Rahman bin Yazid narrated: When Abdullah went to stone Jamrat Al-Aqabah, he went to the middle of the valley, faced the Ka'bah, and proceeded to stone the Jamrah at its southern wall. Then he stoned with seven pebbles, saying: Allahu Akbar with each pebble. Then he said: 'By Allah except Whom none is worthy of worship. This is where the one stoned to whom Surat Al-Baqarah was revealed.'
عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ جب عبداللہ(بن مسعود) جمرۂ عقبہ کے پاس آئے تو وادی کے بیچ میں کھڑے ہوئے اور قبلہ رخ ہوکر اپنے داہنے ابرو کے مقابل رمی شروع کی۔ پھرسات کنکریوں سے رمی کی۔ ہرکنکری پر وہ اللہ اکبر کہتے تھے، پھر انہوں نے کہا : اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبودبرحق نہیں،اس ذات نے بھی یہیں سے رمی کی جس پر سورۂ بقرہ نازل کی گئی ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں فضل بن عباس ، ابن عباس، ابن عمر اور جابر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کااسی پر عمل ہے، ان کے نزدیک پسندیدہ یہی ہے کہ آدمی بطن وادی میں کھڑے ہوکر سات کنکریوں سے رمی کرے اور ہر کنکری پر اللہ اکبر کہے،۴- اور بعض اہل علم نے اجازت دی ہے کہ اگر بطن وادی سے رمی کرناممکن نہ ہوتو ایسی جگہ سے کرے جہاں سے وہ اس پر قادرہو گووہ بطن وادی میں نہ ہو۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحج ۱۳۵ (۱۱۴۷)، و ۱۳۸ (۱۷۵۰)، صحیح مسلم/الحج ۵۰ (۱۲۹۶)، سنن ابی داود/ الحج ۷۸ (۱۹۷۴)، سنن النسائی/المناسک ۲۲۶ (۳۰۷۲)، سنن ابن ماجہ/المناسک ۶۴ (۳۰۳۰) (تحفة الأشراف : ۹۳۸۲)، مسند احمد (۱/۴۱۵، ۴۲۷، ۴۳۰، ۴۳۲، ۴۳۶، ۴۵۶، ۴۵۸)