You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا وَفِي يَمَنِنَا قَالَ قَالُوا وَفِي نَجْدِنَا قَالَ قَالَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي شَامِنَا وَفِي يَمَنِنَا قَالَ قَالُوا وَفِي نَجْدِنَا قَالَ قَالَ هُنَاكَ الزَّلَازِلُ وَالْفِتَنُ وَبِهَا يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ
Narrated Ibn `Umar: (The Prophet) said, O Allah! Bless our Sham and our Yemen. People said, Our Najd as well. The Prophet again said, O Allah! Bless our Sham and Yemen. They said again, Our Najd as well. On that the Prophet said, There will appear earthquakes and afflictions, and from there will come out the side of the head of Satan.
مجھ سے محمد بن مثنی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حسین بن حسن نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبد اللہ بن عون نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا، ان سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا اے اللہ! ہمارے شام اور یمن پر برکت نازل فرما۔ اس پر لوگوں نے کہا اور ہمارے نجد کے لیے بھی بر کت کی دعا کیجئے لیکن آپ نے پھر وہی کہا “ اے اللہ! ہمارے شام اور یمن پر برکت نازک فرما ” پھر لوگوں نے کہا اور ہمارے نجد میں؟ تو آپ نے فرمایا کہ وہاں تو زلزلے اور فتنے ہوں گے اور شیطان کا سینگ وہی سے طلوع ہوگا۔
نجد عرب حجاز سے مشرق کی طرف واقع ہے خاص وہ علاقہ مراد نہیں ہے جو کہ آج کل نجد کہلاتا ہے بلکہ نجد سے تمام ممالک شرقیہ مراد ہیں۔ علامہ قسطلانی فرماتے ہیں وھو تھامۃ وکل کما ارتفع من بلاد تھامۃ الی ارض العراق یعنی نجد سے تہامہ کا علاقہ مراد ہے جو بلاد تہامہ سے ارض عراق تک سطح مرتفع میں پھیلا ہوا ہے۔ درحقیقت یہ اشار ہ نبوی ارض عراق کے لیے تھا جہاں بڑے بڑے فتنے پیدا ہوئے اگر بنظر انصاف دیکھا جائے تو اس علاقے سے مسلمانوں کا افتراق وانتشار شروع ہوا جو آج تک موجود ہے اور شاید ابھی عرصہ تک یہ انتشار باقی رہے گا، یہ سب ارض عراق کی پیداوار ہے۔ یہ روایت یہاں موقوفاًبیان ہوئی ہے اور در حقیقت مرفوع ہے۔ ازہر سماں نے اس کو مرفوعا ً روایت کیا ہے۔اسی کتاب یعنی بخاری شریف کتاب الفتن میں یہ حدیث آئے گی اور وہاں اس پر مفصل تبصرہ کیا جائے گا انشاءاللہ۔ صاحب فضل الباری ترجمہ بخاری حنفی تحریر فرماتے ہیں شام کا ملک مدینہ کے اتر کی طرف ہے اور یمن دکن کی طرف اورنجد کا ملک پورب کی طرف ہے۔ آپ نے شام کو اپنی طرف اس واسطے منسوب کیا کہ وہ مکہ تہامہ کی زمین ہے اور تہامہ یمن سے متعلق ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث اس وقت فرمائی تھی کہ ابھی تک نجد کے لوگ مسلمان نہیں ہوئے تھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فتنہ وفساد میں مشغول تھے جب وہ لوگ اسلام لائے اور آپکی طرف صدقہ بھیجا تو آپ نے صدقہ کو دیکھ کر فرمایا ھذا صدقہ قومی یہ میری قوم کا صدقہ ہے اگر غور سے دیکھا جائے تو معلوم ہو جائے گا کہ قومی نسبت شامنا و یمننا کی نسبت سے قوی تر ہے۔ سینگ شیطان سے مراد اس کا گروہ ہے، یہ الفاظ آپ نے اسی واسطے فرمائے کہ وہ ہمیشہ آپ کے ساتھ فسادکیا کرتے تھے اور کہا کعب نے کہ عراق سے یعنی اس طرف سے دجال نکلے گا ( فضل الباری،ص:353پ:3 ) اس دور آخر بدرقہ نجد سے وہ تحریک اٹھی جس نے زمانہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم اور عہد خلفاءراشدین کی یاد کو تازہ کردیا جس سے مجدد اسلام حضرت الشیخ محمدبن عبد الوہاب نجدی رحمہ اللہ کی تحریک مراد ہے جنہوں نے ازسر نو مسلمانوں کو اصل اسلام کی دعوت دی ا ور شرک وبدعات کے خلاف علم جہاد بلند کیا۔ نجدیوں سے قبل حجاز کی حالت جو کچھ تھی وہ تاریخ کے اوراق پر ثبت ہے۔ جس دن سے وہاں نجدی حکومت قائم ہوئی ہر طرح کا امن وامان قائم ہوا اورآج تو حکومت سعودیہ نجد یہ نے حرمین شریفین کی خدمات کے سلسلے میں وہ کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں جو ساری دنیائے اسلام میں ہمیشہ یاد رہیں گے۔ ایدھم اللہ بنصرہ العزیز ( آمین )