You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ صَلَّى صَلَاةً قَالَ إِنَّ الشَّيْطَانَ عَرَضَ لِي فَشَدَّ عَلَيَّ لِيَقْطَعَ الصَّلَاةَ عَلَيَّ فَأَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْهُ فَذَعَتُّهُ وَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أُوثِقَهُ إِلَى سَارِيَةٍ حَتَّى تُصْبِحُوا فَتَنْظُرُوا إِلَيْهِ فَذَكَرْتُ قَوْلَ سُلَيْمَانَ عَلَيْهِ السَّلَام رَبِّ هَبْ لِي مُلْكًا لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي فَرَدَّهُ اللَّهُ خَاسِيًا ثُمَّ قَالَ النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ فَذَعَتُّهُ بِالذَّالِ أَيْ خَنَقْتُهُ وَفَدَعَّتُّهُ مِنْ قَوْلِ اللَّهِ يَوْمَ يُدَعُّونَ أَيْ يُدْفَعُونَ وَالصَّوَابُ فَدَعَتُّهُ إِلَّا أَنَّهُ كَذَا قَالَ بِتَشْدِيدِ الْعَيْنِ وَالتَّاءِ
Narrated Abu Huraira: The Prophet once offered the prayer and said, Satan came in front of me and tried to interrupt my prayer, but Allah gave me an upper hand on him and I choked him. No doubt, I thought of tying him to one of the pillars of the mosque till you get up in the morning and see him. Then I remembered the statement of Prophet Solomon, 'My Lord ! Bestow on me a kingdom such as shall not belong to any other after me.' Then Allah made him (Satan) return with his head down (humiliated).
ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شبابہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن زیاد نے بیان کیا، ان سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ نے ایک مرتبہ ایک نماز پڑھی پھر فرمایا کہ میرے سامنے ایک شیطان آگیا اور کوشش کرنے لگا کہ میری نماز توڑدے۔ لیکن اللہ تعالی نے اس کو میرے قابو میں کردیا میں نے اس کا گلا گھونٹایا اس کو دھکیل دیا۔ آخر میں میرا ارادہ ہواکہ اسے مسجد کے ایک ستون سے باندھ دوں اور جب صبح ہو تو تم بھی دیکھو۔ لیکن مجھے سلیمان علیہ السلام کی دعا یاد آگئی “ اے اللہ! مجھے ایسی سلطنت عطا کیجیوجو میرے بعدکسی اور کو نہ ملے ” ( اس لیے میں نے اسے چھوڑ دیا ) اور اللہ تعالی نے اسے ذلت کے ساتھ بھگا دیا۔ اس کے بعد نضر بن شمیل نے کہا کہ ذعتہ ذال سے ہے۔ جس کے معنی ہیں کہ میں نے اس کا گلا گھونٹ دیا اور دعتہ اللہ تعالی کے اس قول سے لیا گیاہے۔ “ یوم یدعون ” جس کے معنی ہیں قیامت کے دن وہ دوزخ کی طرف دھکیلے جائیں گے۔ درست پہلا ہی لفظ ہے۔ البتہ شعبہ نے اسی طرح عین اور تاءکی تشدید کے ساتھ بیان کیا ہے۔
یہاں یہ اعتراض نہ ہوگا کہ دوسری حدیث میں ہے کہ شیطان عمر کے سایہ سے بھی بھاگتا ہے۔جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے شیطان ڈرتا ہے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کیونکر آیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم توحضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہیں افضل ہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ چورڈاکو بدمعاش کوتوال سے زیادہ ڈرتے ہیں بادشاہ سے اتنا نہیں ڈرتے، وہ یہ سمجھتے ہیں کہ بادشاہ کو ہم پر رحم آجائے گا۔ تو اس سے یہ نہیں نکلتا کہ کوتوال بادشاہ سے افضل ہے۔ اس حدیث سے امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ نکالا کہ دشمن کو دھکیلنا یا اس کو دھکا دینا اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ نے کتاب الصلوۃ میں اہلحدیث کا مذہب قرار دیا کہ نماز میں کھنکارنا یا کوئی گھر میں نہ ہو تو دروازہ کھول دینا، سانپ بچھو نکلے تو اس کا مارنا، سلام کا جواب ہاتھ کے اشارے سے دینا، کسی ضرورت سے آگے پیچھے سرک جانا یہ سب کام درست ہیں۔ ان سے نمازفاسدنہیں ہوتی۔ ( وحیدی ) بعض نسخوں میں ثم قال النضر بن شمیل والی عبارت نہیں ہے۔