You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ الظُّهْرَ أَرْبَعًا وَالْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ وَسَمِعْتُهُمْ يَصْرُخُونَ بِهِمَا جَمِيعًا
Narrated Anas: The Prophet offered four rak`at of the Zuhr prayer in Medina and two rak`at of the `Asr prayer in Dhul-Hulaifa and I heard them (the companions of the Prophet) reciting Talbiya together loudly to the extent of shouting.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ابوایوب نے، ان سے ابو قلابہ نے او ران سے انس بن مالک نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ظہر مدینہ منورہ میں چار رکعت پڑھی۔ لیکن نماز عصر ذوالحلیفہ میں دو رکعت پڑھی۔ میں نے خود سنا کہ لوگ بلند آواز سے حج اور عمرہ دونوں کے لئے لبیک کہہ رہے تھے۔
جمہور علماءکا یہی قول ہے کہ لبیک پکار کر کہنا مستحب ہے مگر یہ مردوں کے لئے ہے، عورتیں آہستہ کہیں۔ امام احمد نے مرفوعاً حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو لبیک پکار کر کہنے کا حکم دیا ہے۔ اب لبیک کہنا امام شافعی اور امام احمد کے نزدیک سنت ہے اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک بغیر لبیک کہے احرام پورا نہ ہوگا۔ آخری جملہ کا مطلب یہ ہے کہ حج قران کی نیت کرنے والے لبیک بحجۃ وعمرۃپکار رہے تھے۔ پس قران والوں کوجو حج وعمرہ ہر دو ملا کر کرنا چاہتے ہوں وہ ایسے ہی لبیک پکاریں۔ اور خالی حج کرنے والے لبیک بحجۃ کہیں اور خالی عمرہ کرنے والے لبیک بعمرۃکے الفاظ پکاریں حافظ ابن حجر فرماتے ہیں: فیہ حجۃ للجمہور فی استحباب رفع الاصوات بالتلبیۃ وقدروی مالک فی الموطا واصحاب السنن وصححۃ الترمذی وابن خزیمۃ والحاکم من طریق خلاد بن السائب عن ابیہ مرفوعا جاءنی جبرئیل فامر نی ان امر اصحابی یرفعون اصواتہم بالا ہلال یعنی لبیک کے ساتھ آواز بلند کرنا مستحب ہے۔ مؤطا وغیرہ میں مرفوعاً مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے پاس جبرئیل علیہ السلام آئے اور فرمایا کہ اپنے اصحاب سے کہہ دیجئے کہ لبیک کے ساتھ آواز بلند کریں۔ پس اصحاب کرام اس قدر بلند آواز سے لبیک پکارا کرتے کہ پہاڑ گونجنے لگ جاتے لبیک اللہم کے معنی یا اللہ ! میں تیری عبادت پر قائم ہوں اور تیرے بلانے پر حاضر ہوا ہوں یا میرا اخلاص تیرے ہی لئے ہے، میں تیری طرف متوجہ ہوں۔ تیری بارگاہ میںحاضر ہوں۔لبیک اس دعوت کی قبولیت ہے جو تکمیل عمارت کعبہ کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ( واذن فی الناس بالحج ) کی تعمیل میں پکاری تھی کہ لوگو! آؤ اللہ کا گھر بن گیا ہے پس اس آواز پر ہر حاجی لبیک پکارتا ہے کہ میں حاضر ہوگیا ہوں یا یہ کہ غلام حاضر ہے۔