You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ عُرْوَةُ سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقُلْتُ لَهَا أَرَأَيْتِ قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا فَوَاللَّهِ مَا عَلَى أَحَدٍ جُنَاحٌ أَنْ لَا يَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ قَالَتْ بِئْسَ مَا قُلْتَ يَا ابْنَ أُخْتِي إِنَّ هَذِهِ لَوْ كَانَتْ كَمَا أَوَّلْتَهَا عَلَيْهِ كَانَتْ لَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَتَطَوَّفَ بِهِمَا وَلَكِنَّهَا أُنْزِلَتْ فِي الْأَنْصَارِ كَانُوا قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي كَانُوا يَعْبُدُونَهَا عِنْدَ الْمُشَلَّلِ فَكَانَ مَنْ أَهَلَّ يَتَحَرَّجُ أَنْ يَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَلَمَّا أَسْلَمُوا سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا نَتَحَرَّجُ أَنْ نَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ الْآيَةَ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَقَدْ سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّوَافَ بَيْنَهُمَا فَلَيْسَ لِأَحَدٍ أَنْ يَتْرُكَ الطَّوَافَ بَيْنَهُمَا ثُمَّ أَخْبَرْتُ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ إِنَّ هَذَا لَعِلْمٌ مَا كُنْتُ سَمِعْتُهُ وَلَقَدْ سَمِعْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ يَذْكُرُونَ أَنَّ النَّاسَ إِلَّا مَنْ ذَكَرَتْ عَائِشَةُ مِمَّنْ كَانَ يُهِلُّ بِمَنَاةَ كَانُوا يَطُوفُونَ كُلُّهُمْ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَلَمَّا ذَكَرَ اللَّهُ تَعَالَى الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ وَلَمْ يَذْكُرْ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ فِي الْقُرْآنِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كُنَّا نَطُوفُ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَإِنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ فَلَمْ يَذْكُرْ الصَّفَا فَهَلْ عَلَيْنَا مِنْ حَرَجٍ أَنْ نَطَّوَّفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ الْآيَةَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ فَأَسْمَعُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي الْفَرِيقَيْنِ كِلَيْهِمَا فِي الَّذِينَ كَانُوا يَتَحَرَّجُونَ أَنْ يَطُوفُوا بِالْجَاهِلِيَّةِ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَالَّذِينَ يَطُوفُونَ ثُمَّ تَحَرَّجُوا أَنْ يَطُوفُوا بِهِمَا فِي الْإِسْلَامِ مِنْ أَجْلِ أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى أَمَرَ بِالطَّوَافِ بِالْبَيْتِ وَلَمْ يَذْكُرْ الصَّفَا حَتَّى ذَكَرَ ذَلِكَ بَعْدَ مَا ذَكَرَ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ
Narrated `Urwa: I asked `Aisha : How do you interpret the statement of Allah,. : Verily! (the mountains) As-Safa and Al-Marwa are among the symbols of Allah, and whoever performs the Hajj to the Ka`ba or performs `Umra, it is not harmful for him to perform Tawaf between them (Safa and Marwa.) (2.158). By Allah! (it is evident from this revelation) there is no harm if one does not perform Tawaf between Safa and Marwa. `Aisha said, O, my nephew! Your interpretation is not true. Had this interpretation of yours been correct, the statement of Allah should have been, 'It is not harmful for him if he does not perform Tawaf between them.' But in fact, this divine inspiration was revealed concerning the Ansar who used to assume lhram for worship ping an idol called Manat which they used to worship at a place called Al-Mushallal before they embraced Islam, and whoever assumed Ihram (for the idol), would consider it not right to perform Tawaf between Safa and Marwa. When they embraced Islam, they asked Allah's Apostle (p.b.u.h) regarding it, saying, O Allah's Apostle! We used to refrain from Tawaf between Safa and Marwa. So Allah revealed: 'Verily; (the mountains) As-Safa and Al-Marwa are among the symbols of Allah.' Aisha added, Surely, Allah's Apostle set the tradition of Tawaf between Safa and Marwa, so nobody is allowed to omit the Tawaf between them. Later on I (`Urwa) told Abu Bakr bin `Abdur-Rahman (of `Aisha's narration) and he said, 'I have not heard of such information, but I heard learned men saying that all the people, except those whom `Aisha mentioned and who used to assume lhram for the sake of Manat, used to perform Tawaf between Safa and Marwa. When Allah referred to the Tawaf of the Ka`ba and did not mention Safa and Marwa in the Qur'an, the people asked, 'O Allah's Apostle! We used to perform Tawaf between Safa and Marwa and Allah has revealed (the verses concerning) Tawaf of the Ka`ba and has not mentioned Safa and Marwa. Is there any harm if we perform Tawaf between Safa and Marwa?' So Allah revealed: Verily As-Safa and Al- Marwa are among the symbols of Allah. Abu Bakr said, It seems that this verse was revealed concerning the two groups, those who used to refrain from Tawaf between Safa and Marwa in the Pre- Islamic Period of ignorance and those who used to perform the Tawaf then, and after embracing Islam they refrained from the Tawaf between them as Allah had enjoined Tawaf of the Ka`ba and did not mention Tawaf (of Safa and Marwa) till later after mentioning the Tawaf of the Ka`ba.'
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہو ں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبردی کہ عروہ نے بیان کیا کہ میں نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ( جو سورہ بقرہ میں ہے کہ ) ” صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میںسے ہیں۔ اس لے جو بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس کے لئے ان کا طواف کرنے میں کوئی گناہ نہیں “۔ قسم اللہ کی پھر تو کوئی حرج نہ ہونا چاہئیے اگر کوئی صفا اور مروہ کی سعی نہ کرنی چاہئیے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا بھتیجے ! تم نے یہ بری بات کہی۔ اللہ کا مطلب یہ ہوتا تو قرآن میں یوں اترتا’ “ ان کے طواف نہ کرنے میں کوئی گناہ نہیں “ بات یہ ہے کہ یہ آیت تو انصار کے لئے اتری تھی جو اسلام سے پہلے منات بت کے نام پر جو مشلل میں رکھا ہوا تھا اور جس کی یہ پوجا کیا کرتے تھے۔، احرام باندھتے تھے۔ یہ لوگ جب ( زمانہ جاہلیت میں ) احرام باندھتے تو صفا مروہ کی سعی کو اچھا نہیں خیال کرتے تھے۔ اب جب اسلام لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا او رکہا کہ یا رسو ل اللہ ! ہم صفا اور مروہ کی سعی اچھی نہیں سمجھتے تھے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ صفا اور مروہ دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں آخرآیت تک۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دوپہاڑوں کے درمیان سعی کی سنت جاری کی ہے۔ اس لئے کسی کے لئے مناسب نہیں ہے کہ اسے ترک کردے۔ انہوںنے کہا کہ پھر میں نے اس کا ذکر ابوبکر بن عبدالرحمن سے کیا توانھوں نے فرمایا کہ میں نے تو یہ علمی بات اب تک نہیں سنی تھی، بلکہ میں نے بہت سے اصحاب علم سے تویہ سنا ہے کہ وہ یوں کہتے تھے کہ عرب کے لوگ ان لوگوں کے سواجن کا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے ذکر کیا جو مناۃ کے لئے احرام باندھتے تھے سب صفا مروہ کا پھیرا کیا کرتے تھے۔ اور اب اللہ نے بیت اللہ کے طواف کا ذکر تو فرمایا لیکن صفا مروہ کا ذکر نہیں کیا تو کیا صفا مروہ کی سعی کرنے میں ہم پر کچھ گناہ ہوگا؟ تب اللہ نے یہ آیت اتاری۔ ” صفا مروہ اللہ کی نشانیاں ہیں آخرآیت تک۔ “ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا میں سنتا ہوں کہ یہ آیت دونوں فرقوں کے باب میں اتری ہے یعنی اس فرقے کے باب میں جو جاہلیت کے زمانے میں صفا مروہ کا طواف برا جانتا تھا اور اس کے باب میں جو جاہلیت کے زمانے میں صفا مروہ کا طواف کیا کرتے تھے۔ پھر مسلمان ہونے کے بعد اس کا کرنا اس وجہ سے کہ اللہ نے بیت اللہ کے طواف کا ذکر کیا اور صفا ومروہ کا نہیں کیا، برا سمجھے۔ یہاں تک کہ اللہ نے بیت اللہ کے طواف کے بعد ان کے طواف کا بھی ذکر فرمادیا۔