You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ ذُو الْمَجَازِ وَعُكَاظٌ مَتْجَرَ النَّاسِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا جَاءَ الْإِسْلَامُ كَأَنَّهُمْ كَرِهُوا ذَلِكَ حَتَّى نَزَلَتْ لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوا فَضْلًا مِنْ رَبِّكُمْ فِي مَوَاسِمِ الْحَجِّ
Narrated Ibn ' `Abbas: Dhul-Majaz and `Ukaz were the markets of the people during the Pre-Islamic period of ignorance. When the people embraced Islam, they disliked to do bargaining there till the following Holy Verses were revealed:-- There is no harm for you If you seek of the bounty Of your Lord (during Hajj by trading, etc.) (2.198)
ہم سے عثمان بن ہیثم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو ابن جریج نے خبر دی، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا او ران سے حضرت عبدللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ذو المجاز اور عکاظ عہد جاہلیت کے بازار تھے جب اسلام آیا تو گویا لوگوں نے (جاہلیت کے ان بازاروںمیں ) خرید و فروخت کو برا خیال کیا اس پر (سورہ بقرۃ کی ) یہ آیت نازل ہوئی ” تمہارے لیے کوئی حرج نہیں اگر تم اپنے رب کے فضل کی تلاش کرو، یہ حج کے زمانہ کےلیے تھا۔
جاہلیت کے زمانہ میں چار منڈیاں مشہور تھیں عکاظ، ذو المجاز، مجنہ اور حباشہ، اسلام کے بعد بس حج کے دنوں میں ان منڈیوں میں خرید و فروخت اور تجارت جائز رہی۔ اللہ نے خود قرآن شریف میں اس کا جواز اتارا ہے کہ تجارت کے ذریعہ نفع حاصل کرنے کو اپنا فضل قرار دیا۔ جیسا کہ آیت مذکورہ سے واضح ہے۔ تجارت کرنا اسلاف کا بہترین شغل تھا۔ جس کے ذریعہ وہ اطراف عالم میں پہنچے، مگر افسوس کہ اب مسلمانوں نے اس سے توجہ ہٹالی جس کا نتیجہ افلاس و ذلت کی شکل میں ظاہر ہے۔