You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الحَكَمِ، عَنْ ذَكْوَانَ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَ إِلَى رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَجَاءَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَعَلَّنَا أَعْجَلْنَاكَ»، فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أُعْجِلْتَ أَوْ قُحِطْتَ فَعَلَيْكَ الوُضُوءُ» تَابَعَهُ وَهْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: وَلَمْ يَقُلْ غُنْدَرٌ، وَيَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ الوُضُوءُ
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle sent for a Ansari man who came with water dropping from his head. The Prophet said, Perhaps we have forced you to hurry up, haven't we? The Ansari replied, Yes. Allah's Apostle further said, If you are forced to hurry up (during intercourse) or you do not discharge then ablution is due on you (This order was canceled later on, i.e. one has to take a bath).
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہمیں نضر نے خبر دی، کہا ہم کو شعبہ نے حکم کے واسطے سے بتلایا، وہ ذکوان سے، وہ ابوصالح سے، وہ ابوسعید خدری سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری کو بلایا۔ وہ آئے تو ان کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، شاید ہم نے تمہیں جلدی میں ڈال دیا۔ انھوں نے کہا، جی ہاں۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی جلدی ( کا کام ) آ پڑے یا تمہیں انزال نہ ہو تو تم پر وضو ہے ( غسل ضروری نہیں
یہ سب روایات ابتدائی عہد سے متعلق ہیں۔ اب صحبت کے بعد غسل فرض ہے خواہ انزال ہو یا نہ ہو۔ قال النووی اعلم ان الامۃ مجتمعۃ الآن علی وجوب الغسل بالجماع وان لم یکن معہ انزال وکانت جماعۃ من الصحابۃ علی انہ لایجب الا بالانزال ثم رجع بعضہم وانعقد الاجماع بعد الاخرین انتہی۔ قلت لاشک فی ان مذہب الجمہور ہوالحق والصواب۔ ( تحفۃ الاحوذی،ج1، ص: 110-111 ) یعنی اب امت کا اجماع ہے کہ جماع کرنے سے غسل واجب ہوتا ہے منی نکلے یا نہ نکلے۔ ( حضرت مولانا وشیخنا علامہ عبدالرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں ) کہ میں کہتاہوں یہی حق و صواب ہے۔