You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ وَقَصَتْ بِرَجُلٍ مُحْرِمٍ نَاقَتُهُ فَقَتَلَتْهُ فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اغْسِلُوهُ وَكَفِّنُوهُ وَلَا تُغَطُّوا رَأْسَهُ وَلَا تُقَرِّبُوهُ طِيبًا فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يُهِلُّ
Narrated Ibn `Abbas: A man was crushed to death by his she-camel and was brought to Allah's Apostle who said, Give him a bath and shroud him, but do not cover his head, and do not bring any perfume near to him, as he will be resurrected reciting Talbiya.
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے حکم نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک محرم شخص کے اونٹ نے حجۃ الوداع کے موقع پر اس کی گردن (گراکر ) توڑ دی اور اسے جان سے مار دیا، اس شخص کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لایا گیا تو آپ نے فرمایا کہ انہیں غسل اور کفن دے دو لیکن ان کا سر نہ ڈھکو اور نہ خوشبو لگاؤ کیوں کہ (قیامت میں ) یہ لبیک کہتے ہوئے اٹھے گا۔
مطلب یہ ہے کہ اس کا احرام باقی ہے۔ دوسری راویت میں ہے کہ اس کا منہ نہ ڈھانکو، حافظ نے کہا مجھے اس شخص کا نام نہیں معلوم ہوا، اس بارے میں کوئی مستند روایت نہیں ملی، اس سے بھی حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یہ ثابت فرمایا کہ محرم کو خوشبو لگانا منع ہے کیوں کہ آپ نے مرنے والے کو محرم گردان کر اس کے جسم پر خوشبو لگانے سے منع فرمایا۔ حدیث سے عمل حج کی اہمیت بھی ثابت ہوئی کہ ایسا شخص روز قیامت میں حاجی ہی کی شکل میں پیش ہوگا بشرطیکہ اس کا حج عنداللہ مقبول ہوا ہو اور جملہ آداب و شرائط کو سامنے رکھ کر ادا کیا گیا ہو۔ حدیث سے اونٹ کی فطری طینت پر بھی روشنی پڑتی ہے۔ اپنے مالک سے اگر یہ جانور خفا ہو جائے تو موقع پانے پر اسے ہلاک کرنے کی بھرپور کوشش کرتا ہے اگرچہ اس جانور میں بہت سی خوبیاں بھی ہیں مگر اس کی کینہ پروری بھی مشہور ہے قرآن مجید میں اللہ نے اونٹ کا بھی ذکر فرمایا ہے الی الابل کیف خلقت ( الغاشیہ : 17 ) یعنی اونٹ کی طرف دیکھو وہ کس طرح پیدا کیا گیا ہے اس کے جسم کا ہر حصہ شان قدرت کا ایک بہترین نمونہ ہے، اللہ نے اسے ریگستان کا جہاز بنایا ہے۔ جہاںاور سب گھبرا جاتے ہیں مگر یہ ریگستانوں میں خوب جھوم جھوم کر سفر طے کرتا ہے۔