You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَصَامَ حَتَّى أَمْسَى قَالَ لِرَجُلٍ انْزِلْ فَاجْدَحْ لِي قَالَ لَوْ انْتَظَرْتَ حَتَّى تُمْسِيَ قَالَ انْزِلْ فَاجْدَحْ لِي إِذَا رَأَيْتَ اللَّيْلَ قَدْ أَقْبَلَ مِنْ هَا هُنَا فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ
Narrated Ibn Abi `Aufa: I was with the Prophet on a journey, and he observed the fast till evening. The Prophet said to a man, Get down and mix Sawiq with water for me. He replied, Will you wait till it is evening? The Prophet said, Get down and mix Sawiq with water for me; when you see night falling from this side, the fasting person should break his fast.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوبکر بن عیاش نے بیان کیا، ان سے سلیمان شیبانی نے اور ان سے ابن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے تھے، جب شام ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا کہ ( اونٹ سے ) اتر کر میرے لیے ستو گھول، اس نے کہا ! حضور اگر شام ہونے کا کچھ اور انتظار فرمائیں تو بہتر ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اتر کر میرے لیے ستو گھول ( وقت ہو گیا ہے ) جب تم یہ دیکھ لو کہ رات ادھر مشرق سے آگئی تو روزہ دار کے روزہ کھولنے کا وقت ہو گیا۔
یا روزہ کھل گیا۔ بعض لوگوں نے اس حدیث سے یہ دلیل لی ہے کہ جب افطار کا وقت آجائے تو خود بخود روزہ کھل جاتا ہے گو افطار نہ کرے۔ ہم کہتے ہیں کہ اس حدیث سے ان کا رد ہوتا ہے کیوں کہ اگر وقت آنے سے روزہ خود بخود کھل جاتا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ستو گھولنے کے لیے کیوں جلدی فرماتے۔ اسی طرح دوسری حدیثوں میں روزہ جلدی کھولنے کی ترغیب کیوں دیتے۔ اور اگر وقت آنے سے روزہ خود بخود ختم ہوجاتا تو پھر طے کے روزے سے کیوں منع فرماتے۔ یہی حدیث پیچھے اسحاق واسطی کی سند سے بھی گذر چکی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس کو ستو گھولنے کا حکم فرمایا تھا وہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ تھے۔ جنہوں نے روشنی دیکھ کر خیال کیا کہ ابھی سورج غروب ہونے میں کسر ہے، اسی لیے انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایسا عرض کیا۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں و فیہ تذکرۃ العالم بما یخشی ان یکون نسیہ و ترک المراجعۃ لہ بعد ثلاث یعنی اس حدیث میں واقعہ مذکورہ سے یہ بھی ثابت ہوا کہ کسی عالم کو ایک عامی بھی تین بار یاد دہانی کراسکتا ہے۔ اگر یہ گمان ہو کہ عالم سے بھول ہو گئی ہے، جیسا کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اپنے خیال کے مطابق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو تین مرتبہ یاد دہانی کرائی، مگر چوں کہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ کا خیال صحیح نہ تھا۔ لہٰذا آخر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مسئلہ کی حقیقت سے آگاہ فرمایا اور انہوں نے ارشاد گرامی کی تعمیل کی، معلوم ہوا کہ وقت ہو جانے پر روزہ کھولنے میں پس و پیش کرنا قطعاً مناسب نہیں ہے۔