You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ عَنْ غَيْلَانَ ح و حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سَأَلَهُ أَوْ سَأَلَ رَجُلًا وَعِمْرَانُ يَسْمَعُ فَقَالَ يَا أَبَا فُلَانٍ أَمَا صُمْتَ سَرَرَ هَذَا الشَّهْرِ قَالَ أَظُنُّهُ قَالَ يَعْنِي رَمَضَانَ قَالَ الرَّجُلُ لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِذَا أَفْطَرْتَ فَصُمْ يَوْمَيْنِ لَمْ يَقُلْ الصَّلْتُ أَظُنُّهُ يَعْنِي رَمَضَانَ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَقَالَ ثَابِتٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِمْرَانَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سَرَرِ شَعْبَانَ
Narrated Mutarrif from `Imran Ibn Husain: That the Prophet asked him (Imran) or asked a man and `Imran was listening, O Abu so-and-so! Have you fasted the last days of this month? (The narrator thought that he said, the month of Ramadan ). The man replied, No, O Allah's Apostle! The Prophet said to him, When you finish your fasting (of Ramadan) fast two days (in Shawwal). Through another series of narrators `Imran said, The Prophet said, '(Have you fasted) the last days of Sha'ban?
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے مہدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے غیلان نے ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا اور ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے مہدی بن میمون نے، ان سے غیلان بن جریر نے، ان سے مطرف نے، ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا یا ( مطرف نے یہ کہا کہ ) سوال تو کسی اور نے کیا تھا لیکن وہ سن رہے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے ابوفلاں ! کیا تم نے اس مہینے کے آخر کے روزے رکھے؟ ابونعمان نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ راوی نے کہا کہ آپ کی مراد رمضان سے تھی۔ ابوعبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ علیہ ) کہتے ہیں کہ ثابت نے بیان کیا، ان سے مطرف نے، ان سے عمران رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( رمضان کے آخر کے بجائے ) شعبان کے آخر میں کا لفظ بیان کیا ( یہی صحیح ہے )
کیوں کہ رمضان میں تو سارے مہینے ہر کوئی روزے رکھتا ہے، بعض نے سرر کا ترجمہ مہینے کا شروع کیا ہے، بعض نے مہینے کا بیچ، بعض نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے ڈانٹ کے طور پر ایسا فرمایا کہ تو نے شعبان کے اخیر میں تو روزے نہیں رکھے۔ کیوں کہ دوسری حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا استقبال کرنے سے منع فرمایا ہے، مگر اس میں یہ اشکال ہوتا ہے کہ اگر یہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضا کا حکم کیوں دیتے۔ خطابی نے کہا شاید اس وجہ سے قضا کا حکم دیا کہ اس شخص نے منت مانی ہوگی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منت پوری کرنے کا حکم دیا اس طرح کہ شوال میں اس کی قضا کرلے۔ بعض نے کہا اگر کوئی شعبان کے آخر میں رمضان کے استقبال کی نیت سے روزہ رکھے تو یہ مکروہ ہے۔ لیکن اگر استقبال کی نیت نہ ہو تو کچھ قباحت نہیں ہے مگر ایک حدیث میں شعبان کے نصف آخری میں روزہ رکھنے کی ممانعت بھی وارد ہے تاکہ رمضان کے لیے ضعف لاحق نہ ہو۔