You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ حَفْصٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِحُلَّةِ حَرِيرٍ أَوْ سِيَرَاءَ فَرَآهَا عَلَيْهِ فَقَالَ إِنِّي لَمْ أُرْسِلْ بِهَا إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا إِنَّمَا يَلْبَسُهَا مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ إِنَّمَا بَعَثْتُ إِلَيْكَ لِتَسْتَمْتِعَ بِهَا يَعْنِي تَبِيعَهَا
Narrated `Abdullah bin `Umar: Once the Prophet sent to `Umar a silken two-piece garment, and when he saw `Umar wearing it, he said to him, I have not sent it to you to wear. It is worn by him who has no share in the Hereafter, and I have sent it to you so that you could benefit by it (i.e. sell it).
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوبکر بن حفص نے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ان کے باپ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسم نے عمر رضی اللہ عنہ کے یہاں ایک ریشمی جبہ بھیجا۔ پھر آپ نے دیکھا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسے ( ایک دن ) پہنے ہوئے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اسے تمہارے پاس اس لیے نہیں بھیجا تھا کہ تم اسے پہن لو، اسے تو وہی لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ میں نے تو اس لیے بھیجا تھا کہ تم اس سے ( بیچ کر ) فائدہ اٹھاؤ۔
بشرطیکہ دوسرا کوئی گو کافر ہی سہی اس سے فائدہ اٹھا سکے یعنی اس چیز کا بیچنا جس سے کوئی فائدہ نہ اٹھا سکے درست نہیں ہے اور راجح قول یہی ہے۔ اب باب میں جو حدیت بیان کی اس میں ریشمی جوڑے کا ذکر ہے۔ وہ مردوں کے لیے مکروہ ہے۔ عورتوں کے لیے مکروہ نہیں ہے۔ اسماعیلی نے اس پر اعتراض کیا اورجواب یہ ہے کہ مردوں کے لیے جو چیز مکروہ ہے اس کے بیچنے کا جواز حدیث سے نکلتا ے تو عورتوں کے لیے جو مکروہ ہے اس کی بیع کا بھی جواز اس پر قیاس کرنے سے نکل آیا۔ یہ کہ ترجمہ باب میں کراہت سے عام مراد ہے تحریمی ہو یا تنزیہی اور ریشمی کپڑے گو عورتوں کے لیے حرام نہیں ہیں مگر تنزیہا ً مکروہ ہیں ( وحیدی ) خصوصاً ایسے کپڑے جو آج کل وجود میں آرہے ہیں جن میں عورت کاسارا جسم بالکل عریاں نظر آتا ہے ایسے ہی کپڑے پہننے والی عورتیں ہیںجو قیامت کے دن ننگی اٹھائی جائیں گی۔